سورة الاعراف - آیت 69

أَوَعَجِبْتُمْ أَن جَاءَكُمْ ذِكْرٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَلَىٰ رَجُلٍ مِّنكُمْ لِيُنذِرَكُمْ ۚ وَاذْكُرُوا إِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَاءَ مِن بَعْدِ قَوْمِ نُوحٍ وَزَادَكُمْ فِي الْخَلْقِ بَسْطَةً ۖ فَاذْكُرُوا آلَاءَ اللَّهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور کیا تم نے عجیب سمجھا کہ تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے تم میں سے ایک آدمی پر ایک نصیحت آئی، تاکہ وہ تمھیں ڈرائے اور یاد کرو جب اس نے تمھیں نوح کی قوم کے بعد جانشین بنایا اور تمھیں قد وقامت میں زیادہ پھیلاؤ دیا۔ سو اللہ کی نعمتیں یاد کرو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 یعنی تم کو قوی اور زیردست بنایا۔ اور قوم نوح ( علیہ السلام) کے بعد ایک زبر دست قوم کی حیثیت سے تمہیں زمین پر آباد کیا یہاں خلفا سے یہی معنی مراد ہیں یہ مطلب نہیں ہے کہ قوم نو ھ کے وطن عراق میں انکا جانیشن مقرر کیا ( قر طبی) بعح علمائے تفسیر نے قوم عاد کی جسمانی قوت اور انکے قدر قامت کی لمبائی کے بارے میں عجیب و غریب روایات نقل کی ہیں، مثلا یہ کہ عاد کی قوم کا ایک لمبا آدمی سو ہاتھ کا اور اسب سے چھوٹے قد کا ساٹھ ہاتھ کاہو تا تھا۔ اور بعض روایا میں ہے کہ اس کا ایک آدمی اتنے پتھر کو اکیلا اٹھا لیتا تھا جسے ہمارے زمانہ کے پانچ سو آدمی بھی نہیں اٹھا سکتے وغیرہ وغیرہ۔ لیکن یہ تمام روایات تاریخی کہانیوں کی حیثیت رکھتی ہیں جن پر کوئی اعتماد نہیں کیا جاسکتا، البتہ یہ بات اپنی جگہ صحیح ہے کہ عاد کے لوگ غیر معمولی جسمانی قوت اور قدو قامت رکھتے تھے جیسا کہ سورۃ ہود شعرا اور فصلت میں میں مذکور ہے۔ ( فتح البیان )