وَالْبَلَدُ الطَّيِّبُ يَخْرُجُ نَبَاتُهُ بِإِذْنِ رَبِّهِ ۖ وَالَّذِي خَبُثَ لَا يَخْرُجُ إِلَّا نَكِدًا ۚ كَذَٰلِكَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَشْكُرُونَ
اور جو شہر پاکیزہ ہے اس کی کھیتی اس کے رب کے حکم سے نکلتی ہے اور جو خراب ہے (اس کی کھیتی) ناقص کے سوا نہیں نکلتی۔ اس طرح ہم آیات کو ان لوگوں کے لیے پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں جو شکر کرتے ہیں۔
ف 6 اور یہی مومن اور منافق ( یا کافر) کے دل میں کی مثال ہے جیسا کہ تابعین سے مروی ہے کہ ( شوکانی) حضرت ابو موسیٰ ٰ سے روایت ہے کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے جوعلم و ہدایت دے کر بھیجا ہے اس کی مثال اس باران رحمت کی ہے جو ایک زمین پر بر سی اس کے جو حصے زرخیز تھے انہوں نے پانی کو جذب کرلیا اور خوب گھاس اور چارہ اگایا بعض حصے سخت تھے انہوں نے پانی کو روک رکھا جو لوگوں نے پیا اور اس سے اپنے کھیتوں کو بھی سراب کیا اور بعض حصے چٹیل میدان تھے انہوں نے نہ پانی کو روکا اور نہ کوئی سبزہ اگایا یہی مثال اس شخص کی ہے جس نے اللہ تعالیٰ کے دن کو سمجھ کر اس دو سروں کو فائدہ پہنچا یا اور اس شخص کی بھی جو نہ خود سمجھا اور نہ اس نے دوسروں کو فائدہ پہنچا۔ ( ابن کثیر )