أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الطَّعَامِ يُصْنَعُ لأَهْلِ الْمَيِّتِ حسن حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ لَمَّا جَاءَ نَعْيُ جَعْفَرٍ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اصْنَعُوا لِأَهْلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا فَإِنَّهُ قَدْ جَاءَهُمْ مَا يَشْغَلُهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ كَانَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُوَجَّهَ إِلَى أَهْلِ الْمَيِّتِ شَيْءٌ لِشُغْلِهِمْ بِالْمُصِيبَةِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَى وَجَعْفَرُ بْنُ خَالِدٍ هُوَ ابْنُ سَارَةَ وَهُوَ ثِقَةٌ رَوَى عَنْهُ ابْنُ جُرَيْجٍ
کتاب: جنازے کے احکام ومسائل
میت کے گھر والوں کے لیے کھانا پکانے کا بیان
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جب جعفرطیار کے مرنے کی خبرآئی ۱؎ تونبی اکرمﷺ نے فرمایا: 'جعفر کے گھر والوں کے لیے کھانا پکاؤ، اس لیے کہ آج ان کے پاس ایسی چیز آئی ہے جس میں وہ مشغول ہیں' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- بعض اہل علم میت کے گھروالوں کے مصیبت میں پھنسے ہونے کی وجہ سے ان کے یہاں کچھ بھیجنے کومستحب قراردیتے ہیں۔ یہی شافعی کابھی قول ہے، ۳- جعفر بن خالد کے والد خالد سارہ کے بیٹے ہیں اور ثقہ ہیں ۔ ان سے ابن جریج نے روایت کی ہے۔
تشریح :
۱؎ : جعفربن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی شہادت ۸ھ میں غزوئہ موتہ میں ہوئی تھی، ان کی موت یقینا سب کے لیے خاص کر اہل خانہ کے لیے رنج وغم لے کرآئی۔۲؎ : اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ رشتہ داروں اورپڑوسیوں کے لیے مستحب ہے کہ وہ 'اہل میت کے لیے کھانا بھیج دیں۔ مگرآج کے مبتدعین نے معاملہ اُلٹ دیا، تیجا، قُل ، ساتویں اورچالیسویں جیسی ہندوانہ رسمیں ایجادکرکے میت کے ورثاء کو خوب لوٹا جاتاہے، العیاذ باللہ من ہذہ الخرافات۔
۱؎ : جعفربن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی شہادت ۸ھ میں غزوئہ موتہ میں ہوئی تھی، ان کی موت یقینا سب کے لیے خاص کر اہل خانہ کے لیے رنج وغم لے کرآئی۔۲؎ : اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ رشتہ داروں اورپڑوسیوں کے لیے مستحب ہے کہ وہ 'اہل میت کے لیے کھانا بھیج دیں۔ مگرآج کے مبتدعین نے معاملہ اُلٹ دیا، تیجا، قُل ، ساتویں اورچالیسویں جیسی ہندوانہ رسمیں ایجادکرکے میت کے ورثاء کو خوب لوٹا جاتاہے، العیاذ باللہ من ہذہ الخرافات۔