جامع الترمذي - حدیث 997

أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَفَنِ النَّبِيِّ ﷺ​ حسن حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَفَّنَ حَمْزَةَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فِي نَمِرَةٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ فِي كَفَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِوَايَاتٌ مُخْتَلِفَةٌ وَحَدِيثُ عَائِشَةَ أَصَحُّ الْأَحَادِيثِ الَّتِي رُوِيَتْ فِي كَفَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْعَمَلُ عَلَى حَدِيثِ عَائِشَةَ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ قَالَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ يُكَفَّنُ الرَّجُلُ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ إِنْ شِئْتَ فِي قَمِيصٍ وَلِفَافَتَيْنِ وَإِنْ شِئْتَ فِي ثَلَاثِ لَفَائِفَ وَيُجْزِي ثَوْبٌ وَاحِدٌ إِنْ لَمْ يَجِدُوا ثَوْبَيْنِ وَالثَّوْبَانِ يُجْزِيَانِ وَالثَّلَاثَةُ لِمَنْ وَجَدَهَا أَحَبُّ إِلَيْهِمْ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالُوا تُكَفَّنُ الْمَرْأَةُ فِي خَمْسَةِ أَثْوَابٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 997

کتاب: جنازے کے احکام ومسائل نبی اکرم ﷺ کے کفن کا بیان​ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کو ایک ہی کپڑے میں ایک چادر میں کفنایا۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- نبی اکرمﷺ کے کفن کے بارے میں مختلف احادیث آئی ہیں۔ اوران سبھی حدیثوں میں عائشہ والی حدیث سب سے زیادہ صحیح ہے،۳- اس باب میں علی ۱؎ ، ابن عباس ، عبداللہ بن مغفل اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا عمل عائشہ ہی کی حدیث پر ہے،۵- سفیان ثوری کہتے ہیں: آدمی کو تین کپڑوں میں کفنایا جائے۔ چاہے ایک قمیص اور دو لفافوں میں، اور چاہے تین لفافوں میں۔ اگر دو کپڑے نہ ملیں تو ایک بھی کافی ہے، اوردو کپڑے بھی کافی ہوجاتے ہیں، اور جسے تین میسر ہوں تو اس کے لیے مستحب یہی تین کپڑے ہیں۔ شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔ وہ کہتے ہیں : عورت کو پانچ کپڑوں میں کفنایاجائے ۲؎ ۔
تشریح : ۱؎ : علی کی روایت کی تخریج ابن ابی شیبہ ، احمداوربزار نے ' كفن النبي ﷺ في سبعة أثواب'کے الفاظ کے ساتھ کی ہے لیکن اس کی سند میں عبداللہ بن محمد بن عقیل ہیں جوسئی الحفظ ہیں ان کی حدیث سے استدلال درست نہیں جب وہ ثقات کے مخالف ہو۔ ۲؎ : اس کی دلیل لیلیٰ بنت قانف ثقفیہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے جس کی تخریج احمد اورابوداود نے کی ہے، اس کے الفاظ یہ ہیں، لیلیٰ کہتی ہیں: 'کنت فیمن غسّل أم کلثوم بنت رسول اللہ ﷺ عندوفاتہا، فکان أوّل ما أعطانا رسول اللہ ﷺ الحقاء ، ثم الدرع ثم الخمار ، ثم الملحفۃ، ثم أدرجت بعد فی الثوب الآخر، قالت: ورسول اللہ ﷺ جالس عندالباب معہ کفنہا یناولناہا ثوباً ثوباً ' لیکن یہ روایت ضعیف ہے اس کے راوی نوح بن حکیم ثقفی مجہول ہیں۔ ۱؎ : علی کی روایت کی تخریج ابن ابی شیبہ ، احمداوربزار نے ' كفن النبي ﷺ في سبعة أثواب'کے الفاظ کے ساتھ کی ہے لیکن اس کی سند میں عبداللہ بن محمد بن عقیل ہیں جوسئی الحفظ ہیں ان کی حدیث سے استدلال درست نہیں جب وہ ثقات کے مخالف ہو۔ ۲؎ : اس کی دلیل لیلیٰ بنت قانف ثقفیہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے جس کی تخریج احمد اورابوداود نے کی ہے، اس کے الفاظ یہ ہیں، لیلیٰ کہتی ہیں: 'کنت فیمن غسّل أم کلثوم بنت رسول اللہ ﷺ عندوفاتہا، فکان أوّل ما أعطانا رسول اللہ ﷺ الحقاء ، ثم الدرع ثم الخمار ، ثم الملحفۃ، ثم أدرجت بعد فی الثوب الآخر، قالت: ورسول اللہ ﷺ جالس عندالباب معہ کفنہا یناولناہا ثوباً ثوباً ' لیکن یہ روایت ضعیف ہے اس کے راوی نوح بن حکیم ثقفی مجہول ہیں۔