أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ باب(أمر المؤمن بإحسان كفن أخيه) صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَلِيَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُحْسِنْ كَفَنَهُ وَفِيهِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ و قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ سَلَّامُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ فِي قَوْلِهِ وَلْيُحْسِنْ أَحَدُكُمْ كَفَنَ أَخِيهِ قَالَ هُوَ الصَّفَاءُ وَلَيْسَ بِالْمُرْتَفِعِ
کتاب: جنازے کے احکام ومسائل مؤمن کو اپنے بھائی کو اچھی طرح کفن دینے کے حکم کے بارے میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'جب تم میں کوئی اپنے بھائی کا(کفن کے سلسلے میں) ولی (ذمہ دار) ہوتو اسے اچھا کفن دے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں جابر رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- ابن مبارک کہتے ہیں کہ سلام بن ابی مطیع آپ کے قول' ولیحسن أحدکم کفن أخیہ' ( اپنے بھائی کو اچھا کفن دو) کے بارے میں کہتے ہیں کہ اس سے مراد کپڑے کی صفائی اور سفیدی ہے ، اس سے قیمتی کپڑا مراد نہیں ہے۔