أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْغُسْلِ مِنْ غُسْلِ الْمَيِّتِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مِنْ غُسْلِهِ الْغُسْلُ وَمِنْ حَمْلِهِ الْوُضُوءُ يَعْنِي الْمَيِّتَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَعَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَوْقُوفًا وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الَّذِي يُغَسِّلُ الْمَيِّتَ فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِذَا غَسَّلَ مَيِّتًا فَعَلَيْهِ الْغُسْلُ و قَالَ بَعْضُهُمْ عَلَيْهِ الْوُضُوءُ و قَالَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ أَسْتَحِبُّ الْغُسْلَ مِنْ غُسْلِ الْمَيِّتِ وَلَا أَرَى ذَلِكَ وَاجِبًا وَهَكَذَا قَالَ الشَّافِعِيُّ و قَالَ أَحْمَدُ مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا أَرْجُو أَنْ لَا يَجِبَ عَلَيْهِ الْغُسْلُ وَأَمَّا الْوُضُوءُ فَأَقَلُّ مَا قِيلَ فِيهِ و قَالَ إِسْحَقُ لَا بُدَّ مِنْ الْوُضُوءِ قَالَ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ قَالَ لَا يَغْتَسِلُ وَلَا يَتَوَضَّأُ مَنْ غَسَّلَ الْمَيِّتَ
کتاب: جنازے کے احکام ومسائل
میت کو غسل دینے سے غسل کرنے کا بیان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: 'میت کو نہلانے سے غسل اوراسے اٹھانے سے وضوہے'۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے، ۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ موقوفاًبھی مروی ہے، ۳-اس باب میں علی اور عائشہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- اہل علم کا اس شخص کے بارے میں اختلاف ہے جو میت کوغسل دے ۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا خیال ہے کہ جب کوئی کسی میت کو غسل دے تواس پر غسل ہے،۵- بعض کہتے ہیں: اس پر وضو ہے۔مالک بن انس کہتے ہیں: میت کوغسل دینے سے غسل کرنامیرے نزدیک مستحب ہے، میں اسے واجب نہیں سمجھتا ۱؎ اسی طرح شافعی کابھی قول ہے،۶- احمد کہتے ہیں: جس نے میت کو غسل دیا تو مجھے امید ہے کہ اس پرغسل واجب نہیں ہوگا۔ رہی وضو کی بات تویہ سب سے کم ہے جو اس سلسلے میں کہاگیا ہے، ۷-اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: وضو ضروری ہے ۲؎ ،عبداللہ بن مبارک سے مروی ہے کہ انہوں نے کہاکہ جس نے میت کو غسل دیا، وہ نہ غسل کرے گا نہ وضو۔
تشریح :
۱؎ : جمہورنے باب کی حدیث کواستحباب پرمحمول کیا ہے کیونکہ ابن عباس کی ایک روایت میں ہے ' ليس عليكم في غسل ميتكم غسل إذا اغسلتموه إن ميتكم يموت طاهرا وليس بنجس، فحسبكم أن تغسلوا أيديكم ' (جب تم اپنے کسی مردے کوغسل دو تو تم پرغسل واجب نہیں ہے ، اس لیے کہ بلاشبہ تمہارا فوت شدہ آدمی (یعنی عورتوں،مردوں، بچوں میں سے ہر ایک )پاک ہی مرتاہے، وہ ناپاک نہیں ہوتاتمہارے لیے یہی کافی ہے کہ اپنے ہاتھ دھولیاکرو) لہذا اس میں اورباب کی حدیث میں تطبیق اس طرح دی جائے کہ ابوہریرہ کی حدیث کو استحباب پرمحمول کیاجائے، یا یہ کہاجائے کہ غسل سے مرادہاتھوں کا دھونا ہے، اورصحیح قول ہے کہ میت کو غسل دینے کے بعد نہانامستحب ہے۔۲؎ : انہوں نے باب کی حدیث کو غسل کے وجوب پرمحمول کیا ہے۔
۱؎ : جمہورنے باب کی حدیث کواستحباب پرمحمول کیا ہے کیونکہ ابن عباس کی ایک روایت میں ہے ' ليس عليكم في غسل ميتكم غسل إذا اغسلتموه إن ميتكم يموت طاهرا وليس بنجس، فحسبكم أن تغسلوا أيديكم ' (جب تم اپنے کسی مردے کوغسل دو تو تم پرغسل واجب نہیں ہے ، اس لیے کہ بلاشبہ تمہارا فوت شدہ آدمی (یعنی عورتوں،مردوں، بچوں میں سے ہر ایک )پاک ہی مرتاہے، وہ ناپاک نہیں ہوتاتمہارے لیے یہی کافی ہے کہ اپنے ہاتھ دھولیاکرو) لہذا اس میں اورباب کی حدیث میں تطبیق اس طرح دی جائے کہ ابوہریرہ کی حدیث کو استحباب پرمحمول کیاجائے، یا یہ کہاجائے کہ غسل سے مرادہاتھوں کا دھونا ہے، اورصحیح قول ہے کہ میت کو غسل دینے کے بعد نہانامستحب ہے۔۲؎ : انہوں نے باب کی حدیث کو غسل کے وجوب پرمحمول کیا ہے۔