أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي تَقْبِيلِ الْمَيِّتِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبَّلَ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ وَهُوَ مَيِّتٌ وَهُوَ يَبْكِي أَوْ قَالَ عَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَجَابِرٍ وَعَائِشَةَ قَالُوا إِنَّ أَبَا بَكْرٍ قَبَّلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مَيِّتٌ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: جنازے کے احکام ومسائل
میت کے بوسہ لینے کا بیان
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : نبی اکرمﷺ نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کا بوسہ لیا- وہ انتقال کرچکے تھے- آپ رو رہے تھے۔ یا (راوی نے ) کہا: آپ کی دونوں آنکھیں اشک بار تھیں ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عائشہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عباس، جابر اور عائشہ سے بھی احادیث آئی ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرمﷺ کا بوسہ لیا ۲؎ اور آپ انتقال فرماچکے تھے۔
تشریح :
۱؎ : یہ حدیث اس با ت پردلالت کرتی ہے کہ مسلمان میت کوبوسہ لینااوراس پر رونا جائز ہے، رہیں وہ احادیث جن میں رونے سے منع کیا گیا ہے تووہ ایسے رونے پرمحمول کی جائیں گی جس میں بین اورنوحہ ہو۔
نوٹ:( ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی ۴۹۵)
۱؎ : یہ حدیث اس با ت پردلالت کرتی ہے کہ مسلمان میت کوبوسہ لینااوراس پر رونا جائز ہے، رہیں وہ احادیث جن میں رونے سے منع کیا گیا ہے تووہ ایسے رونے پرمحمول کی جائیں گی جس میں بین اورنوحہ ہو۔
نوٹ:( ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی ۴۹۵)