أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ النَّعْيِ ضعيف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا حَكَّامُ بْنُ سَلْمٍ وَهَارُونُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ عَنْبَسَةَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللهِ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِيَّاكُمْ وَالنَّعْيَ، فَإِنَّ النَّعْيَ مِنْ عَمَلِ الْجَاهِلِيَّةِ". قَالَ عَبْدُاللهِ: وَالنَّعْيُ أَذَانٌ بِالْمَيِّتِ. وَفِي الْبَاب عَنْ حُذَيْفَةَ
کتاب: جنازے کے احکام ومسائل
موت کی خبر دینے کی کراہت
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا :' نعی( موت کی خبر دینے) ۱؎ سے بچو،کیونکہ نعی جاہلیت کا عمل ہے'۔عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نعی کا مطلب میت کی موت کا اعلان ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں حذیفہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
تشریح :
۱؎ : کسی کی موت کی خبردینے کو نعی کہتے ہیں، نعی جائز ہے خودنبی اکرمﷺ نے نجاشی کی وفات کی خبردی ہے، اسی طرح زیدبن حارثہ، جعفربن ابی طالب اورعبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہما کی وفات کی خبریں بھی آپ نے لوگوں کو دی ہیں، یہاں جس نعی سے بچنے کا ذکرہے اس سے اہل جاہلیت کی نعی ہے، زمانہء جاہلیت میں جب کوئی مرجاتاتھا تو وہ ایک شخص کو بھیجتے جومحلوں اوربازاروں میں پھرپھرکراس کے مرنے کااعلان کرتا۔
نوٹ:(سند میں میمون ابوحمزہ اعورضعیف راوی ہیں)
۱؎ : کسی کی موت کی خبردینے کو نعی کہتے ہیں، نعی جائز ہے خودنبی اکرمﷺ نے نجاشی کی وفات کی خبردی ہے، اسی طرح زیدبن حارثہ، جعفربن ابی طالب اورعبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہما کی وفات کی خبریں بھی آپ نے لوگوں کو دی ہیں، یہاں جس نعی سے بچنے کا ذکرہے اس سے اہل جاہلیت کی نعی ہے، زمانہء جاہلیت میں جب کوئی مرجاتاتھا تو وہ ایک شخص کو بھیجتے جومحلوں اوربازاروں میں پھرپھرکراس کے مرنے کااعلان کرتا۔
نوٹ:(سند میں میمون ابوحمزہ اعورضعیف راوی ہیں)