جامع الترمذي - حدیث 982

أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الْمُؤْمِنَ يَمُوتُ بِعَرَقِ الْجَبِينِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُؤْمِنُ يَمُوتُ بِعَرَقِ الْجَبِينِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا نَعْرِفُ لِقَتَادَةَ سَمَاعًا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 982

کتاب: جنازے کے احکام ومسائل موت کے وقت مومن کی پیشانی پر پسینہ آجاتا ہے​ بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' مومن پیشانی کے پسینہ کے ساتھ مرتا ہے' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے ، ۳- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ ہمیں عبداللہ بن بریدہ سے قتادہ کے سماع کا علم نہیں ہے ۔
تشریح : ۱؎ : یعنی مومن موت کی شدت سے دوچارہوتا ہے تاکہ یہ اس کے گناہوں کی بخشش کاذریعہ بن جائے،(شدت کے وقت آدمی کی پیشانی پرپسینہ آجاتاہے) یا یہ مطلب ہے کہ موت اسے اچانک اس حال میں پالیتی ہے کہ وہ رزق حلال اورادائیگی فرائض میں اس قدرمشغول رہتا ہے کہ اس کی پیشانی پسینہ سے تر رہتی ہے۔ ۱؎ : یعنی مومن موت کی شدت سے دوچارہوتا ہے تاکہ یہ اس کے گناہوں کی بخشش کاذریعہ بن جائے،(شدت کے وقت آدمی کی پیشانی پرپسینہ آجاتاہے) یا یہ مطلب ہے کہ موت اسے اچانک اس حال میں پالیتی ہے کہ وہ رزق حلال اورادائیگی فرائض میں اس قدرمشغول رہتا ہے کہ اس کی پیشانی پسینہ سے تر رہتی ہے۔