جامع الترمذي - حدیث 979

أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي التَّشْدِيدِ عِنْدَ الْمَوْتِ​ صحيح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَعِيلَ الْحَلَبِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْعَلَاءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا أَغْبِطُ أَحَدًا بِهَوْنِ مَوْتٍ بَعْدَ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ شِدَّةِ مَوْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا زُرْعَةَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ وَقُلْتُ لَهُ مَنْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْعَلَاءِ فَقَالَ هُوَ الْعَلَاءُ بْنُ اللَّجْلَاجِ وَإِنَّمَا عَرَّفَهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 979

کتاب: جنازے کے احکام ومسائل موت کے وقت کی سختی کا بیان​ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ﷺ کی موت کی جو شدت میں نے دیکھی، اس کے بعد میں کسی کی جان آسانی سے نکلنے پررشک نہیں کرتی ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: میں نے ابوزرعہ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا کہ عبدالرحمن بن علاء کون ہیں؟ توانہوں نے کہا: وہ علاء بن اللجلاج ہیں، میں اسے اسی طریق سے جانتاہوں۔
تشریح : ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ موت کی سختی بُرے ہونے کی دلیل نہیں بلکہ یہ ترقی درجات اورگناہوں کی مغفرت کا بھی سبب ہوتی ہے۔ ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ موت کی سختی بُرے ہونے کی دلیل نہیں بلکہ یہ ترقی درجات اورگناہوں کی مغفرت کا بھی سبب ہوتی ہے۔