أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي تَلْقِينِ الْمَرِيضِ عِنْدَ الْمَوْتِ وَالدُّعَاءِ لَهُ عِنْدَهُ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَضَرْتُمْ الْمَرِيضَ أَوْ الْمَيِّتَ فَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ قَالَتْ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سَلَمَةَ مَاتَ قَالَ فَقُولِيَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلَهُ وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبَى حَسَنَةً قَالَتْ فَقُلْتُ فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ مِنْهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَقِيقٌ هُوَ ابْنُ سَلَمَةَ أَبُو وَائِلٍ الْأَسَدِيُّ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ كَانَ يُسْتَحَبُّ أَنْ يُلَقَّنَ الْمَرِيضُ عِنْدَ الْمَوْتِ قَوْلَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا قَالَ ذَلِكَ مَرَّةً فَمَا لَمْ يَتَكَلَّمْ بَعْدَ ذَلِكَ فَلَا يَنْبَغِي أَنْ يُلَقَّنَ وَلَا يُكْثَرَ عَلَيْهِ فِي هَذَا وَرُوِيَ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ لَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ جَعَلَ رَجُلٌ يُلَقِّنُهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَكْثَرَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا قُلْتُ مَرَّةً فَأَنَا عَلَى ذَلِكَ مَا لَمْ أَتَكَلَّمْ بِكَلَامٍ وَإِنَّمَا مَعْنَى قَوْلِ عَبْدِ اللَّهِ إِنَّمَا أَرَادَ مَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ آخِرُ قَوْلِهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ
کتاب: جنازے کے احکام ومسائل
موت کے وقت مریض کو لاالہ الااللہ کی تلقین کرنے اور اس کے پاس اس کے حق میں دعا کرنے کا بیان
ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم سے فرمایا: ' جب تم مریض کے پاس یا کسی مرے ہوے آدمی کے پاس آؤتواچھی بات کہو ۱؎ ، اس لیے کہ جوتم کہتے ہو اس پر ملائکہ آمین کہتے ہیں'، جب ابوسلمہ کا انتقال ہوا، تومیں نے نبی اکرمﷺ کے پاس آکر عرض کیا: اللہ کے رسول ! ابوسلمہ کا انتقال ہوگیاہے۔ آپ نے فرمایا: تو تم یہ دعا پڑھو : 'اللّہُمَّ اغْفِرْ لِی وَلَہُ. وَأَعْقِبْنِی مِنْہُ عُقْبَی حَسَنَۃً' (اے اللہ ! مجھے اور انہیں معاف فرمادے، اور مجھے ان کا نعم البدل عطافرما) وہ کہتی ہیں: جب میں نے یہ دعاپڑھی تو اللہ نے مجھے ایسی ہستی عطا کردی جو ان سے بہتر تھی یعنی رسول اللہ ﷺکوعطا کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ مستحب سمجھا جاتا تھا کہ مریض کو اس کی موت کے وقت 'لا إلہ إلا اللہ 'کی تلقین کی جائے،۳- بعض اہل علم کہتے ہیں: جب وہ (میت) اسے ایک بار کہہ دے اور اس کے بعد پھرنہ بولے تو مناسب نہیں کہ اس کے سامنے بار بار یہ کلمہ دہرایا جائے ،۴- ابن مبارک کے بارے میں مروی ہے کہ جب ان کی موت کاوقت آیا، تو ایک شخص انہیں' لا إلہ إلا اللہ 'کی تلقین کرنے لگا اور باربارکرنے لگا، عبداللہ بن مبارک نے اس سے کہا: جب تم نے ایک بار کہہ دیا تو میں اب اسی پر قائم ہوں جب تک کوئی اورگفتگو نہ کروں، عبداللہ کے اس قول کا مطلب یہ ہے کہ ان کی مراد اس سے وہی تھی جو نبی اکرمﷺ سے مروی ہے کہ' جس کا آخری قول'لا إلہ إلا اللہ ' ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا'۔
تشریح :
۱؎ : مثلاً مریض سے کہو'اللہ تمہیں شفادے'اورمرے ہوئے آدمی سے کہو'اللہ تمہاری مغفرت فرمائے '۔
۱؎ : مثلاً مریض سے کہو'اللہ تمہیں شفادے'اورمرے ہوئے آدمی سے کہو'اللہ تمہاری مغفرت فرمائے '۔