جامع الترمذي - حدیث 976

أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي تَلْقِينِ الْمَرِيضِ عِنْدَ الْمَوْتِ وَالدُّعَاءِ لَهُ عِنْدَهُ​ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ وَعَائِشَةَ وَجَابِرٍ وَسُعْدَى الْمُرِّيَّةِ وَهِيَ امْرَأَةُ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 976

کتاب: جنازے کے احکام ومسائل موت کے وقت مریض کو لاالہ الااللہ کی تلقین کرنے اور اس کے پاس اس کے حق میں دعا کرنے کا بیان​ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: 'تم اپنے مرنے والے لوگوں کو جوبالکل مرنے کے قریب ہوں 'لا إلہ إلا اللہ' کی تلقین ۱؎ کرو'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوسعیدخدری کی حدیث حسن غریب صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ ، ام سلمہ ، عائشہ ، جابر ، سُعدیٰ مریہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- سُعدیٰ مریہ طلحہ بن عبید اللہ کی بیوی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ تلقین سے مراد تذکیر ہے یعنی مرنے والے کے پاس 'لا إله إلا الله' پڑھ کر اسے کلمہ شہادت کی یاد دہانی کرائی جائے تاکہ سن کر وہ بھی اسے پڑھنے لگے، براہ راست اس سے پڑھنے کے لیے نہ کہاجائے کیونکہ وہ تکلیف کی شدت سے جھنجھلاکرانکاربھی کرسکتا ہے جس سے کفرلازم آئے گا،لیکن شیخ ناصرالدین البانی نے اسے درست قرارنہیں دیا وہ کہتے ہیں کہ تلقین کامطلب یہ ہے کہ اسے 'لا إله إلا الله' پڑھنے کے لیے کہا جائے۔افضل یہ ہے کہ مریض کی حالت دیکھ کر عمل کیا جائے۔ ۱؎ : بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ تلقین سے مراد تذکیر ہے یعنی مرنے والے کے پاس 'لا إله إلا الله' پڑھ کر اسے کلمہ شہادت کی یاد دہانی کرائی جائے تاکہ سن کر وہ بھی اسے پڑھنے لگے، براہ راست اس سے پڑھنے کے لیے نہ کہاجائے کیونکہ وہ تکلیف کی شدت سے جھنجھلاکرانکاربھی کرسکتا ہے جس سے کفرلازم آئے گا،لیکن شیخ ناصرالدین البانی نے اسے درست قرارنہیں دیا وہ کہتے ہیں کہ تلقین کامطلب یہ ہے کہ اسے 'لا إله إلا الله' پڑھنے کے لیے کہا جائے۔افضل یہ ہے کہ مریض کی حالت دیکھ کر عمل کیا جائے۔