أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي عِيَادَةِ الْمَرِيضِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ ثُوَيْرٍ هُوَ ابْنُ أَبِي فَاخِتَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَخَذَ عَلِيٌّ بِيَدِي قَالَ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى الْحَسَنِ نَعُودُهُ فَوَجَدْنَا عِنْدَهُ أَبَا مُوسَى فَقَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام أَعَائِدًا جِئْتَ يَا أَبَا مُوسَى أَمْ زَائِرًا فَقَالَ لَا بَلْ عَائِدًا فَقَالَ عَلِيٌّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَعُودُ مُسْلِمًا غُدْوَةً إِلَّا صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُمْسِيَ وَإِنْ عَادَهُ عَشِيَّةً إِلَّا صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُصْبِحَ وَكَانَ لَهُ خَرِيفٌ فِي الْجَنَّةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَلِيٍّ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ مِنْهُمْ مَنْ وَقَفَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَأَبُو فَاخِتَةَ اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ عِلَاقَةَ
کتاب: جنازے کے احکام ومسائل
مریض کی عیادت کا بیان
ابوفاختہ سعید بن علاقہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے میراہاتھ پکڑکرکہا: ہمارے ساتھ حسن کے پاس چلوہم ان کی عیادت کریں گے توہم نے ان کے پاس ابوموسیٰ کو پایا۔ توعلی رضی اللہ عنہ نے پوچھا:ابوموسیٰ کیا آپ عیادت کے لیے آئے ہیں؟ یازیارت -شماتت- کے لیے؟ توانہوں نے کہا: نہیں، بلکہ عیادت کے لیے آیاہوں۔اس پر علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سناہے :' جو مسلمان بھی کسی مسلمان کی صبح کے وقت عیادت کرتاہے تو شام تک سترہزار فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ اورجو شام کو عیادت کرتاہے تو صبح تک سترہزار فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ ہوگا'۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ،۲- علی رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث کئی اوربھی طرق سے بھی مروی ہے،ان میں سے بعض نے موقوفاً اور بعض نے مرفوعاً روایت کی ہے۔
تشریح :
نوٹ:اس میں 'زائرا' لفظ صحیح نہیں ہے ،اس کی جگہ 'شامتا'صحیح ہے ملاحظہ ہو 'الصحیحۃ' رقم:۱۳۶۷)
نوٹ:اس میں 'زائرا' لفظ صحیح نہیں ہے ،اس کی جگہ 'شامتا'صحیح ہے ملاحظہ ہو 'الصحیحۃ' رقم:۱۳۶۷)