أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ (ما جاء فی حمل ماء زمزم) صحيح حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَزِيدَ الْجُعْفِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا كَانَتْ تَحْمِلُ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ وَتُخْبِرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَحْمِلُهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ
کتاب: حج کے احکام ومسائل
زمزم کا پانی ساتھ لے جانے کے بیان میں
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ زمزم کا پانی ساتھ مدینہ لے جاتی تھیں، اور بیان کرتی تھیں کہ رسول اللہﷺ بھی زمزم ساتھ لے جاتے تھے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صر ف اسی طریق سے جانتے ہیں۔
تشریح :
۱؎ : اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ حاجیوں کے لیے زمزم کا پانی مکہ سے اپنے وطن لے جانا مستحب ہے۔
نوٹ:(سند میں خلادبن یزید جعفی کے حفظ میں کچھ کلام ہے،لیکن متابعات وشواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح ہے )
۱؎ : اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ حاجیوں کے لیے زمزم کا پانی مکہ سے اپنے وطن لے جانا مستحب ہے۔
نوٹ:(سند میں خلادبن یزید جعفی کے حفظ میں کچھ کلام ہے،لیکن متابعات وشواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح ہے )