جامع الترمذي - حدیث 956

أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ باب(هلال الرجل كإهلال النبيﷺ) صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ حَيَّانَ قَال سَمِعْتُ مَرْوَانَ الْأَصْفَرَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ عَلِيًّا قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْيَمَنِ فَقَالَ بِمَ أَهْلَلْتَ قَالَ أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْلَا أَنَّ مَعِي هَدْيًا لَأَحْلَلْتُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 956

کتاب: حج کے احکام ومسائل نبی اکرم ﷺ کی طرح تلبیہ پکارنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : علی رضی اللہ عنہ رسول اللہﷺ کے پاس یمن سے آئے تو آپ نے پوچھا: 'تم نے کیا تلبیہ پکارا، اور کون سا احرام باندھا ہے؟ 'انہوں نے عرض کیا : میں نے وہی تلبیہ پکارا ، اور اسی کا احرام باندھا ہے جس کا تلبیہ رسول اللہﷺ نے پکارا، اورجو احرام رسول اللہﷺ نے باندھا ہے ۱؎ آپ نے فرمایا:' اگر میرے ساتھ ہدی کے جانور نہ ہوتے تو میں احرام کھول دیتا ' ۲؎ ،امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سندسے حسن صحیح غریب ہے ۔
تشریح : ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنے احرام کو دوسرے کے احرام پر معلق کرناجائزہے۔۲؎ : یعنی: عمرہ کے بعد احرام کھول دیتا، پھر ۸؍ذی الحجہ کو حج کے لیے دوبارہ احرام باندھتا، جیسا کہ حج تمتع میں کیا جاتا ہے، مذکورہ مجبوری کی وجہ سے آپ نے قران ہی کیا، ورنہ تمتع کرتے، اس لیے تمتع افضل ہے۔ ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنے احرام کو دوسرے کے احرام پر معلق کرناجائزہے۔۲؎ : یعنی: عمرہ کے بعد احرام کھول دیتا، پھر ۸؍ذی الحجہ کو حج کے لیے دوبارہ احرام باندھتا، جیسا کہ حج تمتع میں کیا جاتا ہے، مذکورہ مجبوری کی وجہ سے آپ نے قران ہی کیا، ورنہ تمتع کرتے، اس لیے تمتع افضل ہے۔