أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْمُحْرِمِ يَشْتَكِي عَيْنُهُ فَيَضْمِدُهَا بِالصَّبِرِ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ اشْتَكَى عَيْنَيْهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَسَأَلَ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ فَقَالَ اضْمِدْهُمَا بِالصَّبِرِ فَإِنِّي سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ يَذْكُرُهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اضْمِدْهُمَا بِالصَّبِرِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَرَوْنَ بَأْسًا أَنْ يَتَدَاوَى الْمُحْرِمُ بِدَوَاءٍ مَا لَمْ يَكُنْ فِيهِ طِيبٌ
کتاب: حج کے احکام ومسائل
نکھ آنے پرمحرم ایلوے کا لیپ کرے
نبیہ بن وہب کہتے ہیں کہ عمر بن عبید اللہ بن معمر کی آنکھیں دُکھنے لگیں، وہ احرام سے تھے، انہوں نے ابان بن عثمان سے مسئلہ پوچھا، توانہوں نے کہا: ان میں ایلوے کالیپ کرلو، کیونکہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو اس کا ذکر کرتے سناہے، وہ رسول اللہﷺ سے روایت کررہے تھے آپ نے فرمایا:' ان پرایلوے کا لیپ کرلو' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے،یہ لوگ محرم کے ایسی دوا سے علاج کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے جس میں خوشبونہ ہو۔
تشریح :
۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایلوے، یااس جیسی چیز جس میں خوشبونہ ہو سے آنکھوں میں لیپ لگانا جائزہے، اس پرکوئی فدیہ لازم نہیں ہوگا، رہیں ایسی چیزیں جن میں خوشبوہو تو بوقت ضرورت وحاجت ان سے بھی لیپ کرنادرست ہوگا، لیکن اس پر فدیہ دیناہوگا، علماء کا اس پربھی اتفاق ہے کہ بوقت ضرورت محرم کے لیے آنکھ میں سرمہ لگانا جس میں خوشبونہ ہو جائزہے، اس سے اس پر کوئی فدیہ لازم نہیں آئے گا، البتہ زینت کے لیے سرمہ لگانے کو امام شافعی وغیرہ نے مکروہ کہا ہے، اورایک جماعت نے اس سے منع کیا ہے، امام احمداوراسحاق کی بھی یہی رائے ہے کہ زینت کے لیے سرمہ لگانا درست نہیں۔
۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایلوے، یااس جیسی چیز جس میں خوشبونہ ہو سے آنکھوں میں لیپ لگانا جائزہے، اس پرکوئی فدیہ لازم نہیں ہوگا، رہیں ایسی چیزیں جن میں خوشبوہو تو بوقت ضرورت وحاجت ان سے بھی لیپ کرنادرست ہوگا، لیکن اس پر فدیہ دیناہوگا، علماء کا اس پربھی اتفاق ہے کہ بوقت ضرورت محرم کے لیے آنکھ میں سرمہ لگانا جس میں خوشبونہ ہو جائزہے، اس سے اس پر کوئی فدیہ لازم نہیں آئے گا، البتہ زینت کے لیے سرمہ لگانے کو امام شافعی وغیرہ نے مکروہ کہا ہے، اورایک جماعت نے اس سے منع کیا ہے، امام احمداوراسحاق کی بھی یہی رائے ہے کہ زینت کے لیے سرمہ لگانا درست نہیں۔