جامع الترمذي - حدیث 947

أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الْقَارِنَ يَطُوفُ طَوَافًا وَاحِدًا​ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَنَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَطَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ قَالُوا الْقَارِنُ يَطُوفُ طَوَافًا وَاحِدًا وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ يَطُوفُ طَوَافَيْنِ وَيَسْعَى سَعْيَيْنِ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 947

کتاب: حج کے احکام ومسائل قارن کے ایک ہی طواف کرنے کا بیان​ جابر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے حج اور عمرہ دونوں کو ملاکرایک ساتھ کیا اور ان کے لیے ایک ہی طواف کیا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی روایت ہے، ۳- صحابہ کرام رضی اللہ عنہم وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ حج قران کرنے والا ایک ہی طواف کرے گا۔ یہی شافعی ،احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قو ل ہے،۴- اورصحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کاکہناہے کہ وہ دوطواف اور دوسعی کرے گا۔ یہی ثوری اور اہل کوفہ کا قول ہے۔
تشریح : ۱؎ : اس حدیث سے جمہورنے استدلال کیا ہے جوکہتے ہیں کہ قارن کے لیے ایک ہی طواف کافی ہے ۔ اور اس سے مراد 'طواف بین الصفا والمروۃ' یعنی سعی ہے نہ کہ خانہ ٔ کعبہ کا طواف، کیوں کہ نبی اکرم ﷺ نے حجۃ الوداع میں عمرہ میں بھی خانہ ٔ کعبہ کا طواف کیا، اور یوم النحر کو طواف افاضہ بھی کیا، البتہ طواف افاضہ میں صفا ومروہ کی سعی نہیں کی۔ (دیکھیے صحیح مسلم کتاب الحج باب رقم : ۱۹) نوٹ:( سند میں حجاج بن ارطاۃاورابوالزبیردونوں مدلس راوی ہیں اورروایت عنعنہ سے ہے، لیکن متابعات کی بناپر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے) ۱؎ : اس حدیث سے جمہورنے استدلال کیا ہے جوکہتے ہیں کہ قارن کے لیے ایک ہی طواف کافی ہے ۔ اور اس سے مراد 'طواف بین الصفا والمروۃ' یعنی سعی ہے نہ کہ خانہ ٔ کعبہ کا طواف، کیوں کہ نبی اکرم ﷺ نے حجۃ الوداع میں عمرہ میں بھی خانہ ٔ کعبہ کا طواف کیا، اور یوم النحر کو طواف افاضہ بھی کیا، البتہ طواف افاضہ میں صفا ومروہ کی سعی نہیں کی۔ (دیکھیے صحیح مسلم کتاب الحج باب رقم : ۱۹) نوٹ:( سند میں حجاج بن ارطاۃاورابوالزبیردونوں مدلس راوی ہیں اورروایت عنعنہ سے ہے، لیکن متابعات کی بناپر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)