جامع الترمذي - حدیث 946

أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ مَنْ حَجَّ أَوِ اعْتَمَرَ فَلْيَكُنْ آخِرُ عَهْدِهِ بِالْبَيْتِ​ منكر حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ حَجَّ هَذَا الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلْيَكُنْ آخِرُ عَهْدِهِ بِالْبَيْتِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ خَرَرْتَ مِنْ يَدَيْكَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ تُخْبِرْنَا بِهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَوْسٍ حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ أرْطَاةَ مِثْلَ هَذَا وَقَدْ خُولِفَ الْحَجَّاجُ فِي بَعْضِ هَذَا الْإِسْنَادِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 946

کتاب: حج کے احکام ومسائل حج یا عمرہ کرنے والے کا آخری کام بیت اللہ (کعبہ) کا طواف ہونا چاہئے​ حارث بن عبداللہ بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرمﷺ کو فرماتے سنا: 'جس نے اس گھر (بیت اللہ) کا حج یاعمرہ کیا تو چاہئے کہ اس کا آخری کام بیت اللہ کا طواف ہو ۔ تو ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم اپنے ہاتھوں کے بل زمین پرگرو یعنی ہلاک ہو،تم نے یہ بات رسول اللہﷺ سے سنی اور ہمیں نہیں بتائی' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- حارث بن عبداللہ بن اوس رضی اللہ عنہ کی حدیث غریب ہے، اسی طرح دوسرے اورلوگوں نے بھی حجاج بن ارطاۃ سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔ اوراس سند کے بعض حصہ کے سلسلہ میں حجاج سے اختلاف کیا گیا ہے،۲- اس باب میں ابن عباس رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے۔
تشریح : ۱؎ : یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ طواف وداع واجب ہے یہی اکثرعلماء کا قول ہے، وہ اس کے ترک سے دم کولازم قراردیتے ہیں،امام مالک، داوداورابن المنذرکہتے ہیں کہ یہ سنت ہے اوراس کے ترک سے کوئی چیزلازم نہیں آتی۔ نوٹ:(اس لفظ سے منکر ہے، لیکن اس کا معنی دوسرے طرق سے صحیح ہے،اور 'أواعتمر' کالفظ ثابت نہیں ہے، سند میں 'عبدالرحمن بن بیلمانی ضعیف ہیں ، اورحجاج بن ارطاۃ مدلس ہیں اورعنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں) ۱؎ : یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ طواف وداع واجب ہے یہی اکثرعلماء کا قول ہے، وہ اس کے ترک سے دم کولازم قراردیتے ہیں،امام مالک، داوداورابن المنذرکہتے ہیں کہ یہ سنت ہے اوراس کے ترک سے کوئی چیزلازم نہیں آتی۔ نوٹ:(اس لفظ سے منکر ہے، لیکن اس کا معنی دوسرے طرق سے صحیح ہے،اور 'أواعتمر' کالفظ ثابت نہیں ہے، سند میں 'عبدالرحمن بن بیلمانی ضعیف ہیں ، اورحجاج بن ارطاۃ مدلس ہیں اورعنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)