أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي عُمْرَةِ رَجَبٍ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَمَرَ أَرْبَعًا إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ
کتاب: حج کے احکام ومسائل
رجب کے عمرے کا بیان
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے چار عمرے کیے ، ان میں سے ایک رجب میں تھا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
تشریح :
۱؎ : ترمذی نے یہ حدیث مختصراً روایت کی ہے شیخین نے اسے جریرعن منصورعن مجاہدکے طریق سے مفصلاً روایت کی ہے صحیح بخاری کے الفاظ یہ ہیں'قال: دخلت أنا وعروۃ بن الزبیرالمسجد فإذا عبداللہ بن عمرجالس إلی حجرۃ عائشۃ، وإذا ناس یصلون فی المسجد صلاۃ الضحیٰ، قال: فسألناہ عن صلاتہم فقال: بدعۃ، ثم قال لہ: کم اعتمرالنبیﷺ قال: اربع احداہن فی رجب، فکرہناأن نردّعلیہ وقال: سمعنااستنان عائشۃ أم المومنین فی الحجرۃ فقال عروۃ: یا أم المومنین! ألاتسمعین ما یقول ابوعبدالرحمن؟ قالت: مایقول؟ قال: یقول: أن رسول اللہﷺ اعتمر أربع عمرات إحداہن فی رجب، قالت: -یرحمہ اللہ اباعبدالرحمن- مااعتمر عمرۃ إلا وہو شاہد، وما اعتمرفی رجب قط'۔(مجاہدکہتے ہیں کہ میں اورعروہ بن زبیرمسجدنبوی میں داخل ہوئے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا کو عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کے پاس بیٹھاپایا، لوگ مسجد میں صلاۃ الضحی (چاشت کی صلاۃ) پڑھ رہے تھے ، ہم نے ابن عمر رضی اللہ عنہا سے ان لوگوں کی صلاۃ کے بارے میں پوچھا ، فرمایا: یہ بدعت ہے ، پھرمجاہد نے ان سے پوچھانبی اکرمﷺ نے کتنے عمرے کئے تھے ؟ کہا: چارعمرے ایک ماہ رجب میں تھا، ہم نے یہ ناپسند کیا کہ ان کی تردید کریں، ہم نے ام المومنین عائشہ کی حجرے میں آواز سنی تو عروہ نے کہا : ام المومنین ابوعبدالرحمن ابن عمرجوکہہ رہے ہیں کیا آپ اسے سن رہی ہیں؟ کہا: کیا کہہ رہے ہیں ، کہا کہہ رہے کہ رسول اللہﷺ نے چارعمرے کئے ایک رجب میں تھافرمایا: ابوعبدالرحمن ابن عمرپراپنا رحم فرماتے، رسول اللہﷺ کے ہرعمرہ میں وہ حاضرتھے (پھر بھی یہ بات کہہ رہے ہیں) آپ نے رجب میں ہرگزعمرہ نہیں کیا۔
۱؎ : ترمذی نے یہ حدیث مختصراً روایت کی ہے شیخین نے اسے جریرعن منصورعن مجاہدکے طریق سے مفصلاً روایت کی ہے صحیح بخاری کے الفاظ یہ ہیں'قال: دخلت أنا وعروۃ بن الزبیرالمسجد فإذا عبداللہ بن عمرجالس إلی حجرۃ عائشۃ، وإذا ناس یصلون فی المسجد صلاۃ الضحیٰ، قال: فسألناہ عن صلاتہم فقال: بدعۃ، ثم قال لہ: کم اعتمرالنبیﷺ قال: اربع احداہن فی رجب، فکرہناأن نردّعلیہ وقال: سمعنااستنان عائشۃ أم المومنین فی الحجرۃ فقال عروۃ: یا أم المومنین! ألاتسمعین ما یقول ابوعبدالرحمن؟ قالت: مایقول؟ قال: یقول: أن رسول اللہﷺ اعتمر أربع عمرات إحداہن فی رجب، قالت: -یرحمہ اللہ اباعبدالرحمن- مااعتمر عمرۃ إلا وہو شاہد، وما اعتمرفی رجب قط'۔(مجاہدکہتے ہیں کہ میں اورعروہ بن زبیرمسجدنبوی میں داخل ہوئے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا کو عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کے پاس بیٹھاپایا، لوگ مسجد میں صلاۃ الضحی (چاشت کی صلاۃ) پڑھ رہے تھے ، ہم نے ابن عمر رضی اللہ عنہا سے ان لوگوں کی صلاۃ کے بارے میں پوچھا ، فرمایا: یہ بدعت ہے ، پھرمجاہد نے ان سے پوچھانبی اکرمﷺ نے کتنے عمرے کئے تھے ؟ کہا: چارعمرے ایک ماہ رجب میں تھا، ہم نے یہ ناپسند کیا کہ ان کی تردید کریں، ہم نے ام المومنین عائشہ کی حجرے میں آواز سنی تو عروہ نے کہا : ام المومنین ابوعبدالرحمن ابن عمرجوکہہ رہے ہیں کیا آپ اسے سن رہی ہیں؟ کہا: کیا کہہ رہے ہیں ، کہا کہہ رہے کہ رسول اللہﷺ نے چارعمرے کئے ایک رجب میں تھافرمایا: ابوعبدالرحمن ابن عمرپراپنا رحم فرماتے، رسول اللہﷺ کے ہرعمرہ میں وہ حاضرتھے (پھر بھی یہ بات کہہ رہے ہیں) آپ نے رجب میں ہرگزعمرہ نہیں کیا۔