جامع الترمذي - حدیث 931

أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْعُمْرَةِ أَوَاجِبَةٌ هِيَ أَمْ لاَ​؟ ضعيف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ الْحَجَّاجِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الْعُمْرَةِ أَوَاجِبَةٌ هِيَ قَالَ لَا وَأَنْ تَعْتَمِرُوا هُوَ أَفْضَلُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ قَوْلُ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا الْعُمْرَةُ لَيْسَتْ بِوَاجِبَةٍ وَكَانَ يُقَالُ هُمَا حَجَّانِ الْحَجُّ الْأَكْبَرُ يَوْمُ النَّحْرِ وَالْحَجُّ الْأَصْغَرُ الْعُمْرَةُ و قَالَ الشَّافِعِيُّ الْعُمْرَةُ سُنَّةٌ لَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَخَّصَ فِي تَرْكِهَا وَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ ثَابِتٌ بِأَنَّهَا تَطَوُّعٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِسْنَادٍ وَهُوَ ضَعِيفٌ لَا تَقُومُ بِمِثْلِهِ الْحُجَّةُ وَقَدْ بَلَغَنَا عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ كَانَ يُوجِبُهَا قَالَ أَبُو عِيسَى كُلُّهُ كَلَامُ الشَّافِعِيِّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 931

کتاب: حج کے احکام ومسائل کیاعمرہ واجب ہے یاواجب نہیں ہے؟​ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ سے عمرے کے بارے میں پوچھا گیا: کیا یہ واجب ہے؟ آپ نے فرمایا:'نہیں، لیکن عمرہ کرنا بہتر ہے' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اوریہی بعض اہل علم کا قول ہے، وہ کہتے ہیں کہ عمرہ واجب نہیں ہے،۳- اوریہ بھی کہاجاتاہے کہ حج دو ہیں: ایک حج اکبر ہے جو یوم نحر (دسویں ذی الحجہ کو) ہوتاہے اور دوسرا حج اصغرہے جسے عمرہ کہتے ہیں، ۴- شافعی کہتے ہیں: عمرہ (کاوجوب) سنت سے ثابت ہے، ہم کسی ایسے شخص کو نہیں جانتے جس نے اسے چھوڑنے کی اجازت دی ہو۔ اور اس کے نفل ہونے کے سلسلے میں کوئی چیز ثابت نہیں ہے۔ نبی اکرمﷺ سے جس سند سے (نفل ہونا) مروی ہے وہ ضعیف ہے۔اس جیسی حدیث سے حجت نہیں پکڑی جاسکتی ، اور ہم تک یہ بات بھی پہنچی ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہا اسے واجب قرار دیتے تھے۔یہ سب شافعی کا کلام ہے۔
تشریح : ۱؎ : اس سے حنفیہ اورمالکیہ نے اس با ت پر استدلال کیا ہے کہ عمرہ واجب نہیں ہے، لیکن یہ حدیث ضعیف ہے لائق استدلال نہیں۔ نوٹ:(سند حجاج بن ارطاۃ کثیرالارسال والتدلیس ہیں) ۱؎ : اس سے حنفیہ اورمالکیہ نے اس با ت پر استدلال کیا ہے کہ عمرہ واجب نہیں ہے، لیکن یہ حدیث ضعیف ہے لائق استدلال نہیں۔ نوٹ:(سند حجاج بن ارطاۃ کثیرالارسال والتدلیس ہیں)