أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ التَلبيةُ عن النِساءِ والرمي عَنِ الصِبيَان ضعيف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ الْوَاسِطِيُّ قَال سَمِعْتُ ابْنَ نُمَيْرٍ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ كُنَّا إِذَا حَجَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكُنَّا نُلَبِّي عَنْ النِّسَاءِ وَنَرْمِي عَنْ الصِّبْيَانِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ أَجْمَعَ أَهْلُ الْعِلْمِ عَلَى أَنَّ الْمَرْأَةَ لَا يُلَبِّي عَنْهَا غَيْرُهَا بَلْ هِيَ تُلَبِّي عَنْ نَفْسِهَا وَيُكْرَهُ لَهَا رَفْعُ الصَّوْتِ بِالتَّلْبِيَةِ
کتاب: حج کے احکام ومسائل عورتوں کی طرف سے تلبیہ پکارنے اور بچوں کی طرف سے رمی کرنے کے بیان میں جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم نے نبی اکرمﷺ کے ساتھ حج کیا تو ہم عورتوں کی طرف سے تلبیہ کہتے اور بچوں کی طرف سے رمی کرتے تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی طریق سے جانتے ہیں، ۲- اہل علم کااس بات پر اتفاق ہے کہ عورت کی طرف سے کوئی دوسراتلبیہ نہیں کہے گا، بلکہ وہ خود ہی تلبیہ کہے گی البتہ اس کے لیے تلبیہ میں آواز بلندکرنامکروہ ہے۔