أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي نُزُولِ الأَبْطَحِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ يَنْزِلُونَ الْأَبْطَحَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأَبِي رَافِعٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَقَدْ اسْتَحَبَّ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ نُزُولَ الْأَبْطَحِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَرَوْا ذَلِكَ وَاجِبًا إِلَّا مَنْ أَحَبَّ ذَلِكَ قَالَ الشَّافِعِيُّ وَنُزُولُ الْأَبْطَحِ لَيْسَ مِنْ النُّسُكِ فِي شَيْءٍ إِنَّمَا هُوَ مَنْزِلٌ نَزَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: حج کے احکام ومسائل
وادی ابطح میں قیام کرنے کا بیان
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ ، ابوبکر ، عمر ،اور عثمان رضی اللہ عنہم ابطح ۱؎ میں قیام کرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر کی حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ ہم اسے صرف عبدالرزاق کی سند سے جانتے ہیں، وہ عبیداللہ بن عمر سے روایت کرتے ہیں،۲- اس باب میں عائشہ، ابورافع اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ،۳- بعض اہل علم نے ابطح میں قیام کو مستحب قراردیاہے، واجب نہیں ، جوچاہے وہاں قیام کرے،۴- شافعی کہتے ہیں: ابطح کا قیام حج کے مناسک میں سے نہیں ہے۔ یہ تو بس ایک مقام ہے جہاں نبی اکرمﷺ نے قیام فرمایا۔
تشریح :
۱؎ : ابطح ، بطحاء خیف کنانہ اورمحصب سب ہم معنی ہیں اس سے مراد مکہ اورمنیٰ کے درمیان کا علاقہ ہے جو منی سے زیادہ قریب ہے ۔
۱؎ : ابطح ، بطحاء خیف کنانہ اورمحصب سب ہم معنی ہیں اس سے مراد مکہ اورمنیٰ کے درمیان کا علاقہ ہے جو منی سے زیادہ قریب ہے ۔