جامع الترمذي - حدیث 918

أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ مَتَى تُقْطَعُ التَّلْبِيَةُ فِي الْحَجِّ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ الْفَضْلِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الْحَاجَّ لَا يَقْطَعُ التَّلْبِيَةَ حَتَّى يَرْمِيَ الْجَمْرَةَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 918

کتاب: حج کے احکام ومسائل حج میں تلبیہ پکارنا کب بند کیاجائے؟​ فضل بن عباس رضی اللہ عنہا کہتے ہیں: رسول اللہﷺ نے مجھے مزدلفہ سے منیٰ تک اپناردیف بنایا (یعنی آپ مجھے اپنے پیچھے سواری پر بٹھاکر لے گئے) آپ برابر تلبیہ کہتے رہے یہاں تک کہ آپ نے جمرہ (عقبہ) کی رمی کی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- فضل رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں علی ، ابن مسعود، اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اورصحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پرعمل ہے کہ حاجی تلبیہ بند نہ کرے جب تک کہ جمرہ کی رمی نہ کرلے۔ یہی شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کابھی قول ہے ۱؎ ۔
تشریح : ۱؎ : ان لوگوں کا استدلال ' حتى يرمي الجمرة ' سے ہے کہ جمرہ عقبہ کی رمی کرلینے کے بعد تلبیہ پکارنابندکرے، لیکن جمہورعلماء کا کہنا ہے کہ جمرئہ عقبہ کی پہلی کنکری مارنے کے ساتھ ہی تلبیہ پکارنا بندکردینا چاہئے، ان کی دلیل صحیح بخاری وصحیح مسلم کی روایت ہے جس میں 'لم يزل يلبي حتى بلغ الجمرة' کے الفاظ واردہیں۔ ۱؎ : ان لوگوں کا استدلال ' حتى يرمي الجمرة ' سے ہے کہ جمرہ عقبہ کی رمی کرلینے کے بعد تلبیہ پکارنابندکرے، لیکن جمہورعلماء کا کہنا ہے کہ جمرئہ عقبہ کی پہلی کنکری مارنے کے ساتھ ہی تلبیہ پکارنا بندکردینا چاہئے، ان کی دلیل صحیح بخاری وصحیح مسلم کی روایت ہے جس میں 'لم يزل يلبي حتى بلغ الجمرة' کے الفاظ واردہیں۔