أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الطِّيبِ عِنْدَ الإِحْلاَلِ قَبْلَ الزِّيَارَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ يَعْنِي ابْنَ زَاذَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يُحْرِمَ وَيَوْمَ النَّحْرِ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ بِطِيبٍ فِيهِ مِسْكٌ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ يَرَوْنَ أَنَّ الْمُحْرِمَ إِذَا رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ وَذَبَحَ وَحَلَقَ أَوْ قَصَّرَ فَقَدْ حَلَّ لَهُ كُلُّ شَيْءٍ حَرُمَ عَلَيْهِ إِلَّا النِّسَاءَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ قَالَ حَلَّ لَهُ كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا النِّسَاءَ وَالطِّيبَ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْكُوفَةِ
کتاب: حج کے احکام ومسائل
طواف زیارت سے پہلے احرام کھولتے وقت خوشبو لگانے کا بیان
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے رسول اللہﷺ کو آپ کے احرام باندھنے سے پہلے اور دسویں ذی الحجہ کو بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے خوشبو لگائی جس میں مشک تھی ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عباس رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ محرم جب دسویں ذی الحجہ کوجمرہ عقبہ کی رمی کرلے، جانور ذبح کرلے، اور سرمونڈالے یابال کتروالے تو اب اس کے لیے ہروہ چیز حلال ہوگئی جو اس پر حرام تھی سوائے عورتوں کے۔ یہی شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے، ۴- عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اس کے لیے ہرچیز حلال ہوگئی سوائے عورتوں اور خوشبو کے،۵- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں، اور یہی کوفہ والوں کابھی قول ہے۔
تشریح :
۱؎ : دسویں تاریخ کوجمرئہ عقبہ کی رمی کے بعد حاجی حلال ہو جاتاہے، اسے تحلل اوّل کہتے ہیں، تحلل اوّل میں عورت کے علاوہ ساری چیزیں حلال ہوجاتی ہیں، اورطواف افاضہ کے بعد عورت بھی حلال ہوجاتی ہے، اب وہ عورت سے صحبت یا بوس وکنار کرسکتا ہے اسے تحلل ثانی کہتے ہیں۔
۱؎ : دسویں تاریخ کوجمرئہ عقبہ کی رمی کے بعد حاجی حلال ہو جاتاہے، اسے تحلل اوّل کہتے ہیں، تحلل اوّل میں عورت کے علاوہ ساری چیزیں حلال ہوجاتی ہیں، اورطواف افاضہ کے بعد عورت بھی حلال ہوجاتی ہے، اب وہ عورت سے صحبت یا بوس وکنار کرسکتا ہے اسے تحلل ثانی کہتے ہیں۔