أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْحَلْقِ وَالتَّقْصِيرِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ حَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَلَقَ طَائِفَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ وَقَصَّرَ بَعْضُهُمْ قَالَ ابْنُ عُمَرَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَحِمَ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ قَالَ وَالْمُقَصِّرِينَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ أُمِّ الْحُصَيْنِ وَمَارِبَ وَأَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي مَرْيَمَ وَحُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَخْتَارُونَ لِلرَّجُلِ أَنْ يَحْلِقَ رَأْسَهُ وَإِنْ قَصَّرَ يَرَوْنَ أَنَّ ذَلِكَ يُجْزِئُ عَنْهُ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ
کتاب: حج کے احکام ومسائل
سرکے بال منڈوانے یا کتروانے کا بیان
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے سرمنڈوایا ،صحابہ کی ایک جماعت نے بھی سرمونڈوایا اوربعض لوگوں نے بال کتروائے۔ ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ایک بار یا دو بارفرمایا:' اللہ سرمونڈانے والوں پر رحم فرمائے' ، پھر فرمایا:' کتروانے والوں پر بھی ' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عباس، ابن ام الحصین، مارب، ابوسعیدخدری ، ابومریم، حبشی بن جنادہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا اسی پرعمل ہے، اور وہ آدمی کے لیے سرمنڈانے کو پسند کرتے ہیں اور اگر کوئی صرف کتروالے تو وہ اسے بھی اس کی طرف سے کافی سمجھتے ہیں ۔ یہی سفیان ثوری ، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول بھی ہے۔
تشریح :
۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ حلق (منڈوانا) تقصیر(کٹوانے)کے مقابلہ میں افضل ہے۔
۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ حلق (منڈوانا) تقصیر(کٹوانے)کے مقابلہ میں افضل ہے۔