جامع الترمذي - حدیث 909

أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي تَقْلِيدِ الْغَنَمِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّهَا غَنَمًا ثُمَّ لَا يُحْرِمُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ يَرَوْنَ تَقْلِيدَ الْغَنَمِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 909

کتاب: حج کے احکام ومسائل ہدی کی بکریوں کو قلادہ(پٹہ) پہنانے کا بیان​ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ کی ہدی کی بکریوں کے سارے قلادے (پٹے) میں ہی بٹتی تھی ۱؎ پھر آپ احرام نہ باندھتے (حلال ہی رہتے تھے)۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام وغیرہ میں سے بعض اہل علم کے نزدیک اسی پرعمل ہے، وہ بکریوں کے قلادہ پہنانے کے قائل ہیں۔
تشریح : ۱؎ : یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ بکریوں کی تقلید بھی مستحب ہے، امام مالک اورامام ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ بکریوں کی تقلید مستحب نہیں ان دونوں نے تقلید کو اونٹ گائے کے ساتھ خاص کیا ہے، یہ حدیث ان دونوں کے خلاف صریح حجت ہے، ان کاکہناہے کہ یہ کمزوری کا باعث ہوگی، لیکن یہ دلیل انتہائی کمزورہے اس لیے کہ تقلید سے مقصودپہچان ہے انہیں ایسی چیز کا قلادہ پہنایاجائے جس سے انہیں کمزوری نہ ہو۔اللہ عزوجل ہم سب کو مذہبی ومعنوی تقلید سے محفوظ رکھے ، اللھم آمین۔ ۱؎ : یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ بکریوں کی تقلید بھی مستحب ہے، امام مالک اورامام ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ بکریوں کی تقلید مستحب نہیں ان دونوں نے تقلید کو اونٹ گائے کے ساتھ خاص کیا ہے، یہ حدیث ان دونوں کے خلاف صریح حجت ہے، ان کاکہناہے کہ یہ کمزوری کا باعث ہوگی، لیکن یہ دلیل انتہائی کمزورہے اس لیے کہ تقلید سے مقصودپہچان ہے انہیں ایسی چیز کا قلادہ پہنایاجائے جس سے انہیں کمزوری نہ ہو۔اللہ عزوجل ہم سب کو مذہبی ومعنوی تقلید سے محفوظ رکھے ، اللھم آمین۔