أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ اشُتَرَاء الهَدي ضعيف حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَرَى هَدْيَهُ مِنْ قُدَيْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ الْيَمَانِ وَرُوِيَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ اشْتَرَى مِنْ قُدَيْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا أَصَحُّ
کتاب: حج کے احکام ومسائل
ہدی خریدنے کے بیان میں
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اپناہدی کاجانور قدیدسے خریدا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے ،ہم اسے ثوری کی حدیث سے صرف یحیی بن یمان ہی کی روایت سے جانتے ہیں: اورنافع سے مروی ہے کہ ابن عمرنے قدید ۱؎ سے خریدا،اور یہ زیادہ صحیح ہے ۲؎ ۔
تشریح :
۱؎ : قدیدمکہ اورمدینہ کے درمیان ایک جگہ ہے ۔۲؎ : یعنی یہ موقوف اثراُس مرفوع حدیث سے کہ جسے یحیی بن یمان نے ثوری سے روایت کیا ہے زیادہ صحیح ہے۔
نوٹ:(سند میں یحییٰ بن یمان اخیر عمر میں مختلط ہوگئے تھے،صحیح بات یہ ہے کہ قدیدسے ہدی کاجانور خود ابن عمر رضی اللہ عنہا نے خریدا تھا جیساکہ بخاری نے روایت کی ہے (الحج ۱۰۵ ح۱۶۹۳)یحییٰ بن یمان نے اس کو مرفوع کردیا ہے )
۱؎ : قدیدمکہ اورمدینہ کے درمیان ایک جگہ ہے ۔۲؎ : یعنی یہ موقوف اثراُس مرفوع حدیث سے کہ جسے یحیی بن یمان نے ثوری سے روایت کیا ہے زیادہ صحیح ہے۔
نوٹ:(سند میں یحییٰ بن یمان اخیر عمر میں مختلط ہوگئے تھے،صحیح بات یہ ہے کہ قدیدسے ہدی کاجانور خود ابن عمر رضی اللہ عنہا نے خریدا تھا جیساکہ بخاری نے روایت کی ہے (الحج ۱۰۵ ح۱۶۹۳)یحییٰ بن یمان نے اس کو مرفوع کردیا ہے )