جامع الترمذي - حدیث 901

أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ كَيْفَ تُرْمَى الْجِمَارُ​ صحيح حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ أَبِي صَخْرَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ لَمَّا أَتَى عَبْدُ اللَّهِ جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ اسْتَبْطَنَ الْوَادِيَ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَجَعَلَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ عَلَى حَاجِبِهِ الْأَيْمَنِ ثُمَّ رَمَى بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ مِنْ هَاهُنَا رَمَى الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ الْمَسْعُودِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ وجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَخْتَارُونَ أَنْ يَرْمِيَ الرَّجُلُ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِنْ لَمْ يُمْكِنْهُ أَنْ يَرْمِيَ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي رَمَى مِنْ حَيْثُ قَدَرَ عَلَيْهِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي بَطْنِ الْوَادِي

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 901

کتاب: حج کے احکام ومسائل جمرات کی رمی کیسے کی جائے؟​ عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ جب عبداللہ(بن مسعود) جمرۂ عقبہ کے پاس آئے تو وادی کے بیچ میں کھڑے ہوئے اور قبلہ رخ ہوکر اپنے داہنے ابرو کے مقابل رمی شروع کی۔ پھرسات کنکریوں سے رمی کی۔ ہرکنکری پر وہ 'اللہ اکبر' کہتے تھے، پھر انہوں نے کہا : اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں،اس ذات نے بھی یہیں سے رمی کی جس پر سورۂ بقرہ نازل کی گئی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں فضل بن عباس ، ابن عباس، ابن عمر اور جابر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کااسی پر عمل ہے، ان کے نزدیک پسندیدہ یہی ہے کہ آدمی بطن وادی میں کھڑے ہوکر سات کنکریوں سے رمی کرے اور ہر کنکری پر' اللہ اکبر' کہے،۴- اور بعض اہل علم نے اجازت دی ہے کہ اگر بطن وادی سے رمی کرناممکن نہ ہوتو ایسی جگہ سے کرے جہاں سے وہ اس پر قادرہو گووہ بطن وادی میں نہ ہو۔