أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الإِفَاضَةَ مِنْ جَمْعٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَاضَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَإِنَّمَا كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَنْتَظِرُونَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ ثُمَّ يُفِيضُونَ
کتاب: حج کے احکام ومسائل
سورج نکلنے سے پہلے مزدلفہ سے لوٹنے کا بیان
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ (مزدلفہ سے) سورج نکلنے سے پہلے لوٹے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عباس رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عمر رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- جاہلیت کے زمانے میں لوگ انتظار کرتے یہاں تک کہ سورج نکل آتا پھر لوٹتے تھے۔
تشریح :
نوٹ:(شواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح ہے ، ورنہ اس کے راوی 'حکم'نے 'مقسم ' سے صرف پانچ احادیث سنی ہیں، اوریہ حدیث شاید ان میں سے نہیں ہے ؟)
نوٹ:(شواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح ہے ، ورنہ اس کے راوی 'حکم'نے 'مقسم ' سے صرف پانچ احادیث سنی ہیں، اوریہ حدیث شاید ان میں سے نہیں ہے ؟)