أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ أَدْرَكَ الإِمَامَ بِجَمْعٍ فَقَدْ أَدْرَكَ الْحَجَّ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ وَإِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ وَزَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ مُضَرِّسِ بْنِ أَوْسِ بْنِ حَارِثَةَ بْنِ لَامٍ الطَّائِيِّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُزْدَلِفَةِ حِينَ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي جِئْتُ مِنْ جَبَلَيْ طَيِّئٍ أَكْلَلْتُ رَاحِلَتِي وَأَتْعَبْتُ نَفْسِي وَاللَّهِ مَا تَرَكْتُ مِنْ حَبْلٍ إِلَّا وَقَفْتُ عَلَيْهِ فَهَلْ لِي مِنْ حَجٍّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ شَهِدَ صَلَاتَنَا هَذِهِ وَوَقَفَ مَعَنَا حَتَّى نَدْفَعَ وَقَدْ وَقَفَ بِعَرَفَةَ قَبْلَ ذَلِكَ لَيْلًا أَوْ نَهَارًا فَقَدْ أَتَمَّ حَجَّهُ وَقَضَى تَفَثَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ قَوْلُهُ تَفَثَهُ يَعْنِي نُسُكَهُ قَوْلُهُ مَا تَرَكْتُ مِنْ حَبْلٍ إِلَّا وَقَفْتُ عَلَيْهِ إِذَا كَانَ مِنْ رَمْلٍ يُقَالُ لَهُ حَبْلٌ وَإِذَا كَانَ مِنْ حِجَارَةٍ يُقَالُ لَهُ جَبَلٌ
کتاب: حج کے احکام ومسائل
جس نے امام کو مزدلفہ میں پالیا،اس نے حج کو پالیا
عروہ بن مضرس بن اوس بن حارثہ بن لام الطائی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہﷺ کے پاس مزدلفہ آیا، جس وقت آپ صلاۃ کے لیے نکلے تومیں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں قبیلہ طی کے دونوں پہاڑوں سے ہوتاہوا آیاہوں، میں نے اپنی سواری کو اور خوداپنے کو خوب تھکادیاہے، اللہ کی قسم! میں نے کوئی پہاڑ نہیں چھوڑا جہاں میں نے (یہ سوچ کر کہ عرفات کاٹیلہ ہے) وقوف نہ کیاہو تو کیامیراحج ہوگیا؟رسول اللہﷺ نے فرمایا:' جوبھی ہماری اس صلاۃ میں حاضررہا اور اس نے ہمارے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ ہم یہاں سے روانہ ہوں اور وہ اس سے پہلے دن یا رات میں عرفہ میں وقوف کر چکاہو ۱؎ تواس نے اپنا حج پورا کرلیا، اور اپنا میل کچیل ختم کرلیا' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱ - یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- ' تَفَثَہُ ' کے معنی' نسکہ'کے ہیں یعنی مناسک حج کے ہیں۔ اور اس کے قول : ' مَا تَرَکْتُ مِنْ حَبْلٍ إِلاَّ وَقَفْتُ عَلَیْہِ.' (کوئی ٹیلہ ایسانہ تھا جہاں میں نے وقوف نہ کیا ہو)کے سلسلے میں یہ ہے کہ جب ریت کاٹیلہ ہوتو اسے حبل اور جب پتھر کا ہو تو اسے جبل کہتے ہیں۔
تشریح :
۱؎ : اس سے معلوم ہواکہ عرفات میں ٹھہرنا ضروری ہے اور اس کا وقت ۹ذی الحجہ کو سورج ڈھلنے سے لے کر دسویں تاریخ کے طلوع فجرتک ہے ان دونوں وقتوں کے بیچ اگرتھوڑی دیر کے لیے بھی عرفات میں وقوف مل جائے تو اس کا حج اداہوجائے گا ۔۲؎ : یعنی حالت احرام میں پراگندہ ہوکررہنے کی مدت اس نے پوری کرلی اب وہ اپنا سارامیل کچیل جو چھوڑرکھاتھا دور کرسکتا ہے۔
۱؎ : اس سے معلوم ہواکہ عرفات میں ٹھہرنا ضروری ہے اور اس کا وقت ۹ذی الحجہ کو سورج ڈھلنے سے لے کر دسویں تاریخ کے طلوع فجرتک ہے ان دونوں وقتوں کے بیچ اگرتھوڑی دیر کے لیے بھی عرفات میں وقوف مل جائے تو اس کا حج اداہوجائے گا ۔۲؎ : یعنی حالت احرام میں پراگندہ ہوکررہنے کی مدت اس نے پوری کرلی اب وہ اپنا سارامیل کچیل جو چھوڑرکھاتھا دور کرسکتا ہے۔