أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ أَدْرَكَ الإِمَامَ بِجَمْعٍ فَقَدْ أَدْرَكَ الْحَجَّ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَائٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ. و قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ. وَهَذَا أَجْوَدُ حَدِيثٍ رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَالْعَمَلُ عَلَى حَدِيثِ عَبْدِالرَّحْمَانِ بْنِ يَعْمَرَ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ أَنَّهُ مَنْ لَمْ يَقِفْ بِعَرَفَاتٍ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ فَقَدْ فَاتَهُ الْحَجُّ. وَلاَ يُجْزِئُ عَنْهُ إِنْ جَاءَ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ. وَيَجْعَلُهَا عُمْرَةً وَعَلَيْهِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ. وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ. قَالَ أَبُوعِيسَى: وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَائٍ نَحْوَ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ . قَالَ: و سَمِعْت الْجَارُودَ يَقُولُ: سَمِعْتُ وَكِيعًا أَنَّهُ ذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ: هَذَا الْحَدِيثُ أُمُّ الْمَنَاسِكِ.
کتاب: حج کے احکام ومسائل جس نے امام کو مزدلفہ میں پالیا،اس نے حج کو پالیا ابن ابی عمر نے بسند سفیان بن عیینہ عن سفیان الثوری عن بکیربن عطاء عن عبدالرحمن بن یعمرعن النبی ﷺ اسی طرح اسی معنی کی حدیث روایت کی ہے۔ ابن ابی عمر کہتے ہیں: قال سفیان بن عیینہ ،اور یہ سب سے اچھی حدیث ہے جسے سفیان ثوری نے روایت کی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- شعبہ نے بھی بکیر بن عطا سے ثوری ہی کی طرح روایت کی ہے،۲- وکیع نے اس حدیث کا ذکر کیا تو کہاکہ یہ حدیث حج کے سلسلہ میں ام 'المناسک' کی حیثیت رکھتی ہے، ۳- صحابہ کرام میں سے اہل علم کا عمل عبدالرحمن بن یعمر کی حدیث پر ہے کہ 'جو طلوع فجر سے پہلے عرفات میں نہیں ٹھہرا ، اس کا حج فوت ہوگیا، اور اگر وہ طلوع فجر کے بعد آئے تویہ اسے کافی نہیں ہوگا۔ اسے عمرہ بنالے اور اگلے سال حج کرے' ، یہ ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔