أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الإِفَاضَةِ مِنْ عَرَفَاتٍ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَبِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ وَأَبُو نُعَيْمٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْضَعَ فِي وَادِي مُحَسِّرٍ وَزَادَ فِيهِ بِشْرٌ وَأَفَاضَ مِنْ جَمْعٍ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ وَأَمَرَهُمْ بِالسَّكِينَةِ وَزَادَ فِيهِ أَبُو نُعَيْمٍ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَرْمُوا بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ وَقَالَ لَعَلِّي لَا أَرَاكُمْ بَعْدَ عَامِي هَذَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: حج کے احکام ومسائل عرفات سے لوٹنے کا بیان جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ وادی محسر میں تیزچال چلے۔(بشرکی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ ) آپ مزدلفہ سے لوٹے ، آپ پُرسکون یعنی عام رفتارسے چل رہے تھے، لوگوں کو بھی آپ نے سکون واطمینان سے چلنے کاحکم دیا۔(اورابونعیم کی روایت میں اتنااضافہ ہے کہ) آپ نے انہیں ایسی کنکریوں سے رمی کرنے کا حکم دیا جو دوانگلیوں میں پکڑی جاسکیں، اور فرمایا:' شاید میں اس سال کے بعد تمہیں نہ دیکھ سکوں'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- جابر کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں اسامہ بن زید رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے۔