جامع الترمذي - حدیث 883

أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْوُقُوفِ بِعَرَفَاتٍ وَالدُّعَاءِ فِيهَا​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ شَيْبَانَ قَالَ أَتَانَا ابْنُ مِرْبَعٍ الْأَنْصَارِيُّ وَنَحْنُ وُقُوفٌ بِالْمَوْقِفِ مَكَانًا يُبَاعِدُهُ عَمْرٌو فَقَالَ إِنِّي رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْكُمْ يَقُولُ كُونُوا عَلَى مَشَاعِرِكُمْ فَإِنَّكُمْ عَلَى إِرْثٍ مِنْ إِرْثِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَعَائِشَةَ وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ وَالشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ الثَّقَفِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ مِرْبَعٍ الْأَنْصَارِيِّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ وَابْنُ مِرْبَعٍ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ مِرْبَعٍ الْأَنْصَارِيُّ وَإِنَّمَا يُعْرَفُ لَهُ هَذَا الْحَدِيثُ الْوَاحِدُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 883

کتاب: حج کے احکام ومسائل عرفات میں ٹھہر نے اور دعاکرنے کا بیان​ یزید بن شیبان کہتے ہیں: ہمارے پاس یزید بن مربع انصاری رضی اللہ عنہ آئے، ہم لوگ موقف (عرفات) میں ایسی جگہ ٹھہرے ہوئے تھے جسے عمروبن عبداللہ امام سے دور سمجھتے تھے ۱؎ تویزیدبن مربع نے کہا:میں تمہاری طرف رسول اللہﷺ کا بھیجا ہوا قاصد ہوں،تم لوگ مشاعر ۲؎ پر ٹھہروکیونکہ تم ابراہیم کے وارث ہو۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یزید بن مربع انصاری کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسے ہم صرف ابن عیینہ کے طریق سے جانتے ہیں، اورابن عیینہ عمرو بن دینار سے روایت کرتے ہیں،۳- ابن مربع کانام یزید بن مربع انصاری ہے، ان کی صرف یہی ایک حدیث جانی جاتی ہے،۴- اس باب میں علی ، عائشہ، جبیر بن مطعم ، شرید بن سوید ثقفی رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : یہ جملہ مدرج ہے عمروبن دینارکا تشریحی قول ہے۔ ۲؎ : مشاعرسے مراد مواضع نسک اورمواقف قدیمہ ہیں،یعنی ان مقامات پر تم بھی وقوف کروکیونکہ ان پر وقوف تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام ہی کے دورسے بطورروایت چلاآرہا ہے۔ ۱؎ : یہ جملہ مدرج ہے عمروبن دینارکا تشریحی قول ہے۔ ۲؎ : مشاعرسے مراد مواضع نسک اورمواقف قدیمہ ہیں،یعنی ان مقامات پر تم بھی وقوف کروکیونکہ ان پر وقوف تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام ہی کے دورسے بطورروایت چلاآرہا ہے۔