أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَبَعْدَ الصُّبْحِ لِمَنْ يَطُوفُ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَاهَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ لَا تَمْنَعُوا أَحَدًا طَافَ بِهَذَا الْبَيْتِ وَصَلَّى أَيَّةَ سَاعَةٍ شَاءَ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي ذَرٍّ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ جُبَيْرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَاهَ أَيْضًا وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَبَعْدَ الصُّبْحِ بِمَكَّةَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا بَأْسَ بِالصَّلَاةِ وَالطَّوَافِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَبَعْدَ الصُّبْحِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا و قَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا طَافَ بَعْدَ الْعَصْرِ لَمْ يُصَلِّ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَكَذَلِكَ إِنْ طَافَ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ أَيْضًا لَمْ يُصَلِّ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ عُمَرَ أَنَّهُ طَافَ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ فَلَمْ يُصَلِّ وَخَرَجَ مِنْ مَكَّةَ حَتَّى نَزَلَ بِذِي طُوًى فَصَلَّى بَعْدَ مَا طَلَعَتْ الشَّمْسُ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ
کتاب: حج کے احکام ومسائل
طواف کے بعد کی دورکعت کو عصرکے بعد اورفجرکے بعد پڑھنے کا بیان
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' اے بنی عبدمناف !رات دن کے کسی بھی حصہ میں کسی کو اس گھرکاطواف کرنے اور صلاۃ پڑھنے سے نہ روکو'۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- جبیرمطعم رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- عبداللہ بن ابی نجیح نے بھی یہ حدیث عبداللہ بن باباہ سے روایت کی ہے،۳- اس باب میں ابن عباس اور ابوذر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- مکے میں عصر کے بعد اور فجر کے بعد صلاۃ پڑھنے کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے۔بعض کہتے ہیں: عصرکے بعد اورفجرکے بعد صلاۃ پڑھنے اورطواف کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے ۱؎ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کی حدیث ۲؎ سے دلیل لی ہے۔اوربعض کہتے ہیں: اگر کوئی عصرکے بعد طواف کرے تو سورج ڈوبنے تک صلاۃ نہ پڑھے ۔ اسی طرح اگرکوئی فجر کے بعد طواف کرے تو سورج نکلنے تک صلاۃ نہ پڑھے۔ ان کی دلیل عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ انہوں نے فجر کے بعد طواف کیااور صلاۃ نہیں پڑھی پھر مکہ سے نکل گئے یہاں تک کہ وہ ذی طوی میں اترے تو سورج نکل جانے کے بعد صلاۃ پڑھی۔ یہ سفیان ثوری اور مالک بن انس کا قول ہے۔
تشریح :
۱؎ : اوریہی ارجح واشبہ ہے۔ ۲؎ : جواس باب میں مذکورہے، اس کا ماحصل یہ ہے کہ مکے میں مکروہ اور ممنوع اوقات کا لحاظ نہیں ہے۔ (خاص کر طواف کے بعد دو رکعتوں کے سلسلے میں) جب کہ عام جگہوں میں فجر و عصر کے بعد کوئی نفل صلاۃ نہیں ہے۔
۱؎ : اوریہی ارجح واشبہ ہے۔ ۲؎ : جواس باب میں مذکورہے، اس کا ماحصل یہ ہے کہ مکے میں مکروہ اور ممنوع اوقات کا لحاظ نہیں ہے۔ (خاص کر طواف کے بعد دو رکعتوں کے سلسلے میں) جب کہ عام جگہوں میں فجر و عصر کے بعد کوئی نفل صلاۃ نہیں ہے۔