جامع الترمذي - حدیث 865

أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الطَّوَافِ رَاكِبًا​ صحيح حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ وَعَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ فَإِذَا انْتَهَى إِلَى الرُّكْنِ أَشَارَ إِلَيْهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَأَبِي الطُّفَيْلِ وَأُمِّ سَلَمَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يَطُوفَ الرَّجُلُ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ رَاكِبًا إِلَّا مِنْ عُذْرٍ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 865

کتاب: حج کے احکام ومسائل سواری پر طواف کرنے کا بیان​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے اپنی سواری پربیت اللہ کا طواف کیا جب ۱؎ آپ حجر اسود کے پاس پہنچتے تو اس کی طرف اشارہ کرتے ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عباس رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں جابر، ابوالطفیل اور ام سلمہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کی ایک جماعت نے بیت اللہ کا طواف، اور صفا ومروہ کی سعی سوار ہوکرکرنے کو مکروہ کہا ہے الایہ کہ کوئی عذرہو ، یہی شافعی کابھی قول ہے۔
تشریح : ۱؎ : سواری پرطواف آپ نے اس لیے کیا تھا تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں اورآپ سے حج کے مسائل پوچھ سکیں کیونکہ لوگ آپ کو ہر طرف سے گھیرے ہوئے تھے۔۲؎ : یہ اشارہ آپ اپنی چھڑی سے کرتے تھے پھر اسے چوم لیتے تھے جیساکہ ابوالطفیل رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے جوصحیح مسلم میں آئی ہے۔ ۱؎ : سواری پرطواف آپ نے اس لیے کیا تھا تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں اورآپ سے حج کے مسائل پوچھ سکیں کیونکہ لوگ آپ کو ہر طرف سے گھیرے ہوئے تھے۔۲؎ : یہ اشارہ آپ اپنی چھڑی سے کرتے تھے پھر اسے چوم لیتے تھے جیساکہ ابوالطفیل رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے جوصحیح مسلم میں آئی ہے۔