جامع الترمذي - حدیث 860

أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي تَقْبِيلِ الْحَجَرِ​ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يُقَبِّلُ الْحَجَرَ وَيَقُولُ إِنِّي أُقَبِّلُكَ وَأَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ لَمْ أُقَبِّلْكَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَكْرٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 860

کتاب: حج کے احکام ومسائل حجر اسود کو بوسہ دینے کا بیان​ عابس بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کو حجر اسود کا بوسہ لیتے دیکھا ،وہ کہہ رہے تھے: میں تیرا بوسہ لے رہاہوں اور مجھے معلوم ہے کہ تو ایک پتھر ہے ، اگر میں نے رسول اللہﷺ کو تیرا بوسہ لیتے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ لیتا ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عمر کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوبکر اور ابن عمر سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : اپنے اس قول سے عمر رضی اللہ عنہ لوگوں کو یہ بتانا چاہتے تھے کہ حجر اسود کا چومنا رسول اللہ کے فعل کی اتباع میں ہے نہ کہ اس وجہ سے کہ یہ خود نفع ونقصان پہنچاسکتا ہے جیسا کہ جاہلیت میں بتوں کے سلسلہ میں اس طرح کا لوگ عقیدہ رکھتے تھے۔ ۱؎ : اپنے اس قول سے عمر رضی اللہ عنہ لوگوں کو یہ بتانا چاہتے تھے کہ حجر اسود کا چومنا رسول اللہ کے فعل کی اتباع میں ہے نہ کہ اس وجہ سے کہ یہ خود نفع ونقصان پہنچاسکتا ہے جیسا کہ جاہلیت میں بتوں کے سلسلہ میں اس طرح کا لوگ عقیدہ رکھتے تھے۔