جامع الترمذي - حدیث 857

أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّمَلِ مِنَ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ​ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَلَ مِنْ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ ثَلَاثًا وَمَشَى أَرْبَعًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالَ الشَّافِعِيُّ إِذَا تَرَكَ الرَّمَلَ عَمْدًا فَقَدْ أَسَاءَ وَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ وَإِذَا لَمْ يَرْمُلْ فِي الْأَشْوَاطِ الثَّلَاثَةِ لَمْ يَرْمُلْ فِيمَا بَقِيَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَيْسَ عَلَى أَهْلِ مَكَّةَ رَمَلٌ وَلَا عَلَى مَنْ أَحْرَمَ مِنْهَا

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 857

کتاب: حج کے احکام ومسائل حجر اسود سے حجر اسود تک رمل کرنے کابیان​ جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے حجر اسود سے حجر اسود تک تین پھیروں میں رمل ۱؎ کیا اور چار میں عام چل چلے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عمر رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے، ۳-اہل علم کا اسی پر عمل ہے،۴- شافعی کہتے ہیں: جب کوئی جان بوجھ کر رمل کرناچھوڑدے تواس نے غلط کیا لیکن اس پر کوئی چیز واجب نہیں اور جب اس نے ابتدائی تین پھیروں میں رمل نہ کیا ہوتو باقی میں نہیں کرے گا،۵- بعض اہل علم کہتے ہیں: اہل مکہ کے لیے رمل نہیں ہے اور نہ ہی اس پر جس نے مکہ سے احرام باندھاہو۔
تشریح : ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ رمل حجراسودسے حجراسودتک پورے مطاف میں مشروع ہے، رہی ابن عباس کی روایت جس میں رکن یمانی اورحجراسودکے درمیان عام چال چلنے کاذکرہے تو وہ منسوخ ہے، اس لیے کہ ابن عباس کی روایت عمرئہ قضاکے موقع کی ہے جو ۷ھ؁میں فتح مکہ سے پہلے ہواہے اورجابر رضی اللہ عنہ کی حدیث حجۃ الوداع کے موقع کی ہے جو ۱۰ھ؁میں ہواہے۔ ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ رمل حجراسودسے حجراسودتک پورے مطاف میں مشروع ہے، رہی ابن عباس کی روایت جس میں رکن یمانی اورحجراسودکے درمیان عام چال چلنے کاذکرہے تو وہ منسوخ ہے، اس لیے کہ ابن عباس کی روایت عمرئہ قضاکے موقع کی ہے جو ۷ھ؁میں فتح مکہ سے پہلے ہواہے اورجابر رضی اللہ عنہ کی حدیث حجۃ الوداع کے موقع کی ہے جو ۱۰ھ؁میں ہواہے۔