أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ لَحْمِ الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ بِالْأَبْوَاءِ أَوْ بِوَدَّانَ فَأَهْدَى لَهُ حِمَارًا وَحْشِيًّا فَرَدَّهُ عَلَيْهِ فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فِي وَجْهِهِ مِنْ الْكَرَاهِيَةِ فَقَالَ إِنَّهُ لَيْسَ بِنَا رَدٌّ عَلَيْكَ وَلَكِنَّا حُرُمٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ ذَهَبَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ وَكَرِهُوا أَكْلَ الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ و قَالَ الشَّافِعِيُّ إِنَّمَا وَجْهُ هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَنَا إِنَّمَا رَدَّهُ عَلَيْهِ لَمَّا ظَنَّ أَنَّهُ صِيدَ مِنْ أَجْلِهِ وَتَرَكَهُ عَلَى التَّنَزُّهِ وَقَدْ رَوَى بَعْضُ أَصْحَابِ الزُّهْرِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ هَذَا الْحَدِيثَ وَقَالَ أَهْدَى لَهُ لَحْمَ حِمَارٍ وَحْشٍ وَهُوَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ
کتاب: حج کے احکام ومسائل محرم کے لیے شکار کے گوشت کی حرمت کابیان عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایاکہ رسول اللہﷺ ابواء یا ودّان میں ان کے پاس سے گزرے ،توانہوں نے آپ کوایک نیل گائے ہدیہ کیا، توآپ نے اسے لوٹادیا۔ ان کے چہرے پر ناگواری کے آثار ظاہر ہوئے، جب رسول اللہﷺ نے اسے دیکھا تو فرمایا:' ہم تمہیں لوٹاتے نہیں لیکن ہم محرم ہیں' ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کی ایک جماعت اسی حدیث کی طرف گئی ہے اور انہوں نے محرم کے لئے شکار کا گوشت کھانے کومکروہ کہا ہے، ۳- شافعی کہتے ہیں: ہمارے نزدیک اس حدیث کی توجیہ یہ ہے کہ آپ نے وہ گوشت صرف اس لئے لوٹادیا کہ آپ کو گمان ہوا کہ وہ آپ ہی کی خاطر شکار کیاگیا ہے۔ سوآپ نے اسے تنزیہاً چھوڑدیا، ۴- زہری کے بعض تلامذہ نے یہ حدیث زہری سے روایت کی ہے۔ اوراس میں ' أہدی لہ حمارا وحشیاًکے بجائےأہدی لہ لحم حمارٍ وحشٍ 'ہے لیکن یہ غیر محفوظ ہے، ۵- اس باب میں علی اور زید بن ارقم سے بھی احادیث آئی ہیں۔