جامع الترمذي - حدیث 834

أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي لُبْسِ السَّرَاوِيلِ وَالْخُفَّيْنِ لِلْمُحْرِمِ إِذَا لَمْ يَجِدِ الإِزَارَ وَالنَّعْلَيْنِ​ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمُحْرِمُ إِذَا لَمْ يَجِدْ الْإِزَارَ فَلْيَلْبَسْ السَّرَاوِيلَ وَإِذَا لَمْ يَجِدْ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرٍو نَحْوَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا إِذَا لَمْ يَجِدْ الْمُحْرِمُ الْإِزَارَ لَبِسَ السَّرَاوِيلَ وَإِذَا لَمْ يَجِدْ النَّعْلَيْنِ لَبِسَ الْخُفَّيْنِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ و قَالَ بَعْضُهُمْ عَلَى حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَبِهِ يَقُولُ مَالِكٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 834

کتاب: حج کے احکام ومسائل محرم کے پاس تہبنداورجوتے نہ ہوں تو پاجامہ اورموزے پہنے​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ' محرم کو جب تہبند میسر نہ ہو تو پاجامہ پہن لے اور جب جوتے میسرنہ ہوں توخف (چمڑے کے موزے) پہن لے' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس با ب میں ابن عمر اور جابر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب محرم تہ بند نہ پائے تو پاجامہ پہن لے ، اورجب جوتے نہ پائے توخف(چرمی موزے) پہن لے۔ یہ احمد کا قول ہے،۴- بعض نے ابن عمر رضی اللہ عنہا کی حدیث کی بنیاد پر جسے انہوں نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے کہا ہے کہ جب وہ جوتے نہ پائے توخف( چرمی موزے) پہنے اوراسے کاٹ کر ٹخنے کے نیچے کرلے،سفیان ثوری ، شافعی، اور مالک اسی کے قائل ہیں۔
تشریح : ۱؎ : اسی حدیث سے امام احمدنے استدلال کرتے ہوئے چمڑے کے موزہ کو بغیرکاٹے پہننے کی اجازت دی ہے، حنابلہ کا کہنا ہے کہ قطع (کاٹنا)فسادہے اوراللہ فسادکو پسندنہیں کرتا، اس کا جواب یہ دیا جاتاہے فسادوہ ہے جس کی شرع میں ممانعت واردہو، نہ کہ وہ جس کی شریعت نے اجازت دی ہو، بعض نے موزے کو پاجامے پرقیاس کیا ہے، اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ نص کی موجودگی میں قیاس درست نہیں، رہایہ مسئلہ کہ جوتا نہ ہو نے کی صورت میں موزہ پہننے والے پر فدیہ ہے یا نہیں تو اس میں بھی علماء کا اختلاف ہے، ظاہر حدیث سے یہی معلوم ہوتاہے کہ فدیہ نہیں ہے، لیکن حنفیہ کہتے ہیں فدیہ واجب ہے، ان کے جواب میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر فدیہ واجب ہو تا تو نبی اکرمﷺ اسے ضروربیان فرماتے کیونکہ ' تأخير البيان عن وقت الحاجة' جائزنہیں۔(یعنی ضرورت کے کے وقت مسئلہ کی وضاحت ہوجانی چاہئے ، وضاحت اور بیان ٹالانہیں جاسکتا ہے)۔ ۱؎ : اسی حدیث سے امام احمدنے استدلال کرتے ہوئے چمڑے کے موزہ کو بغیرکاٹے پہننے کی اجازت دی ہے، حنابلہ کا کہنا ہے کہ قطع (کاٹنا)فسادہے اوراللہ فسادکو پسندنہیں کرتا، اس کا جواب یہ دیا جاتاہے فسادوہ ہے جس کی شرع میں ممانعت واردہو، نہ کہ وہ جس کی شریعت نے اجازت دی ہو، بعض نے موزے کو پاجامے پرقیاس کیا ہے، اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ نص کی موجودگی میں قیاس درست نہیں، رہایہ مسئلہ کہ جوتا نہ ہو نے کی صورت میں موزہ پہننے والے پر فدیہ ہے یا نہیں تو اس میں بھی علماء کا اختلاف ہے، ظاہر حدیث سے یہی معلوم ہوتاہے کہ فدیہ نہیں ہے، لیکن حنفیہ کہتے ہیں فدیہ واجب ہے، ان کے جواب میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر فدیہ واجب ہو تا تو نبی اکرمﷺ اسے ضروربیان فرماتے کیونکہ ' تأخير البيان عن وقت الحاجة' جائزنہیں۔(یعنی ضرورت کے کے وقت مسئلہ کی وضاحت ہوجانی چاہئے ، وضاحت اور بیان ٹالانہیں جاسکتا ہے)۔