أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي مَوَاقِيتِ الإِحْرَامِ لأَهْلِ الآفَاقِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ مِنْ أَيْنَ نُهِلُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَأَهْلُ الشَّامِ مِنْ الْجُحْفَةِ وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ قَالَ وَيَقُولُونَ وَأَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ
کتاب: حج کے احکام ومسائل
آفاقی لوگوں کے لیے احرام باندھنے کی میقاتوں کابیان
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم احرام کہاں سے باندھیں؟ آپ نے فرمایا:' اہل مدینہ ذی الحلیفہ ۲؎ سے احرام باندھیں، اہل شام جحفہ ۳؎ سے اور اہل نجد قرن سے ۴؎ ۔
اور لوگوں کا کہنا ہے کہ اہل یمن یلملم سے ۵؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عباس ، جابر بن عبداللہ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کااسی پر عمل ہے۔
تشریح :
۱؎ : مواقیت میقات کی جمع ہے، میقات اس مقام کو کہتے ہیں جہاں سے حاجی یامعتمراحرام باندھ کرحج کی نیت کرتاہے ۔ ۲؎ : مدینہ کے قریب ایک مقام ہے۔ جس کی دوری مدینہ سے مکہ کی طرف دس کیلو میٹر ہے اور یہ مکہ سے سب سے دوری پر واقع میقات ہے۔۳؎ : مکہ کے قریب ایک بستی ہے جسے اب رابغ کہتے ہیں۔ ۴؎ : اسے قرن المنازل بھی کہتے ہیں، یہ مکہ سے سب سے قریب ترین میقات ہے ۔ مکہ سے اس کی دوری ۹۵ کیلو میٹر ہے۔ ۵؎ : ایک معروف مقام کانام ہے ۔
۱؎ : مواقیت میقات کی جمع ہے، میقات اس مقام کو کہتے ہیں جہاں سے حاجی یامعتمراحرام باندھ کرحج کی نیت کرتاہے ۔ ۲؎ : مدینہ کے قریب ایک مقام ہے۔ جس کی دوری مدینہ سے مکہ کی طرف دس کیلو میٹر ہے اور یہ مکہ سے سب سے دوری پر واقع میقات ہے۔۳؎ : مکہ کے قریب ایک بستی ہے جسے اب رابغ کہتے ہیں۔ ۴؎ : اسے قرن المنازل بھی کہتے ہیں، یہ مکہ سے سب سے قریب ترین میقات ہے ۔ مکہ سے اس کی دوری ۹۵ کیلو میٹر ہے۔ ۵؎ : ایک معروف مقام کانام ہے ۔