جامع الترمذي - حدیث 829

أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي رَفْعِ الصَّوْتِ بِالتَّلْبِيَةِ​ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ خَلَّادِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ خَلَّادٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَمَرَنِي أَنْ آمُرَ أَصْحَابِي أَنْ يَرْفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ بِالْإِهْلَالِ وَالتَّلْبِيَةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ خَلَّادٍ عَنْ أَبِيهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ خَلَّادِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَصِحُّ وَالصَّحِيحُ هُوَ عَنْ خَلَّادِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ وَهُوَ خَلَّادُ بْنُ السَّائِبِ بْنِ خَلَّادِ بْنِ سُوَيْدٍ الْأَنْصَارِيُّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 829

کتاب: حج کے احکام ومسائل تلبیہ میں آواز بلند کرنے کابیان​ سائب بن خلاد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:' میرے پاس جبرئیل نے آکر مجھے حکم دیا کہ میں اپنے صحابہ کو حکم دوں کہ وہ تلبیہ میں اپنی آواز بلندکریں' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- خلادبن السائب کی حدیث جسے انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے،حسن صحیح ہے۔ ۲- بعض لوگوں نے یہ حدیث بطریق: 'خلاد بن السائب، عن زید بن خالد، عن النبی ﷺ ' روایت کی ہے، لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔ صحیح یہی ہے کہ خلادبن سائب نے اپنے باپ سے روایت کی ہے، اوریہ خلاد بن سائب بن خلاد بن سوید انصاری ہیں، ۳- اس باب میں زید بن خالد ، ابوہریرہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ مردوں کے لیے تلبیہ میں آواز بلندکرنامستحب ہے' اصحابی' کی قیدسے عورتیں خارج ہوگئیں اس لیے بہتریہی ہے کہ وہ تلبیہ میں اپنی آواز پست رکھیں۔مگروجوب کی دلیل بالصراحت کہیں نہیں ہے۔ ۱؎ : یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ مردوں کے لیے تلبیہ میں آواز بلندکرنامستحب ہے' اصحابی' کی قیدسے عورتیں خارج ہوگئیں اس لیے بہتریہی ہے کہ وہ تلبیہ میں اپنی آواز پست رکھیں۔مگروجوب کی دلیل بالصراحت کہیں نہیں ہے۔