جامع الترمذي - حدیث 825

أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي التَّلْبِيَةِ​ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ تَلْبِيَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَجَابِرٍ وَعَائِشَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالَ الشَّافِعِيُّ وَإِنْ زَادَ فِي التَّلْبِيَةِ شَيْئًا مِنْ تَعْظِيمِ اللَّهِ فَلَا بَأْسَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ وَأَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يَقْتَصِرَ عَلَى تَلْبِيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الشَّافِعِيُّ وَإِنَّمَا قُلْنَا لَا بَأْسَ بِزِيَادَةِ تَعْظِيمِ اللَّهِ فِيهَا لِمَا جَاءَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَهُوَ حَفِظَ التَّلْبِيَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ زَادَ ابْنُ عُمَرَ فِي تَلْبِيَتِهِ مِنْ قِبَلِهِ لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 825

کتاب: حج کے احکام ومسائل تلبیہ کابیان​ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ کا تلبیہ یہ تھا < لَبَّیْکَ اللّہُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لاَشَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ، لاَ شَرِیکَ لَکَ >، (حاضر ہوں ، اے اللہ میں حاضر ہوں، حاضر ہوں،تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں۔سب تعریف اور نعمت تیری ہی ہے اورسلطنت بھی، تیرا کوئی شریک نہیں)۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن مسعود ، جابر ، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا ، ابن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کااسی پر عمل ہے۔ اوریہی سفیان ، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کابھی قول ہے، ۴- شافعی کہتے ہیں: اگر وہ اللہ کی تعظیم کے کچھ کلمات کااضافہ کرلے تو کوئی حرج نہیں ہوگا- ان شاء اللہ- لیکن میرے نزدیک پسندیدہ بات یہ ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے تلبیہ پر اکتفاکرے۔ شافعی کہتے ہیں: ہم نے جویہ کہا کہ ' اللہ کی تعظیم کے کچھ کلمات بڑھالینے میں کوئی حرج نہیں تواس دلیل سے کہ ابن عمرسے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺ سے تلبیہ یادکیا پھر اپنی طرف سے اس میں <لَبَّیْکَ وَالرَّغْبَائُ إِلَیْکَ وَالْعَمَلُ >(حاضر ہوں ، تیری ہی طرف رغبت ہے اور عمل بھی تیرے ہی لئے ہے) کا اضافہ کیا ۱؎ ۔
تشریح : ۱؎ : جابربن عبداللہ کی ایک روایت میں ہے کہ لوگ نبی اکرمﷺ کے تلبیہ میں اپنی طرف سے ' ذا المعارج ' اوراس جیسے کلمات بڑھاتے اور نبی اکرمﷺ سنتے تھے لیکن کچھ نہ فرماتے تھے، اس سے معلوم ہوا کہ اس طرح کا اضافہ جائزہے، اگر جائز نہ ہوتاتو آپ منع فرمادیتے، آپ کی خاموشی تلبیہ کے مخصوص الفاظ پر اضافے کے جواز کی دلیل ہے، ابن عمر رضی اللہ عنہا کا یہ اضافہ بھی اسی قبیل سے ہے۔ ۱؎ : جابربن عبداللہ کی ایک روایت میں ہے کہ لوگ نبی اکرمﷺ کے تلبیہ میں اپنی طرف سے ' ذا المعارج ' اوراس جیسے کلمات بڑھاتے اور نبی اکرمﷺ سنتے تھے لیکن کچھ نہ فرماتے تھے، اس سے معلوم ہوا کہ اس طرح کا اضافہ جائزہے، اگر جائز نہ ہوتاتو آپ منع فرمادیتے، آپ کی خاموشی تلبیہ کے مخصوص الفاظ پر اضافے کے جواز کی دلیل ہے، ابن عمر رضی اللہ عنہا کا یہ اضافہ بھی اسی قبیل سے ہے۔