أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي إِفْرَادِ الْحَجِّ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ قِرَاءَةً عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْرَدَ الْحَجَّ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ
کتاب: حج کے احکام ومسائل
حج افراد کابیان
" ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے حج افراد ۱؎ کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں جابر اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے"
تشریح :
" ۱؎ حج کی تین قسمیں ہیں: افراد، قِران اورتمتع،حج افرادیہ ہے کہ حج کے مہینوں میں صرف حج کی نیت سے احرام باندھے، اور حج قِران یہ ہے کہ حج اورعمرہ دونوں کی ایک ساتھ نیت کرے، اورقربانی کا جانورساتھ ، جب کہ حج تمتع یہ ہے کہ حج کے مہینے میں میقات سے صرف عمرے کی نیت کرے پھرمکہ میں جاکرعمرہ کی ادائیگی کے بعداحرام کھول دے اورپھرآٹھویں تاریخ کومکہ مکرمہ ہی سے نئے سرے سے احرام باندھے۔ اب رہی یہ بات کہ آپ ﷺ نے کون سا حج کیا تھا؟توصحیح بات یہ ہے کہ آپ نے قِران کیاتھا، تفصیل کے لیے حدیث رقم ۸۲۲ کا حاشیہ دیکھیں۔
نوٹ:(نبی اکرمﷺ کا حج ،حج قران تھا، اس لیے صحت سند کے باوجود متن شاذ ہے)۔"
" ۱؎ حج کی تین قسمیں ہیں: افراد، قِران اورتمتع،حج افرادیہ ہے کہ حج کے مہینوں میں صرف حج کی نیت سے احرام باندھے، اور حج قِران یہ ہے کہ حج اورعمرہ دونوں کی ایک ساتھ نیت کرے، اورقربانی کا جانورساتھ ، جب کہ حج تمتع یہ ہے کہ حج کے مہینے میں میقات سے صرف عمرے کی نیت کرے پھرمکہ میں جاکرعمرہ کی ادائیگی کے بعداحرام کھول دے اورپھرآٹھویں تاریخ کومکہ مکرمہ ہی سے نئے سرے سے احرام باندھے۔ اب رہی یہ بات کہ آپ ﷺ نے کون سا حج کیا تھا؟توصحیح بات یہ ہے کہ آپ نے قِران کیاتھا، تفصیل کے لیے حدیث رقم ۸۲۲ کا حاشیہ دیکھیں۔
نوٹ:(نبی اکرمﷺ کا حج ،حج قران تھا، اس لیے صحت سند کے باوجود متن شاذ ہے)۔"