أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب الْمُعْتَكِفِ يَخْرُجُ لِحَاجَتِهِ أَمْ لاَ؟ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ الْمَدَنِيُّ قِرَائَةً عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا اعْتَكَفَ أَدْنَى إِلَيَّ رَأْسَهُ فَأُرَجِّلُهُ وَكَانَ لاَ يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلاَّ لِحَاجَةِ الإِنْسَانِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. هَكَذَا رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ. وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ. وَالصَّحِيحُ عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ
کتاب: روزے کے احکام ومسائل
معتکف اپنی ضرورت کے لیے نکل سکتاہے یانہیں؟
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺجب اعتکاف میں ہوتے تو اپنا سر میرے قریب کردیتے میں اس میں کنگھی کردیتی ۱؎ اور آپ گھر میں کسی انسانی ضرورت کے علاوہ ۲؎ داخل نہیں ہوتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اسی طرح اسے دیگر کئی لوگوں نے بھی بطریق : 'مالک، عن ابن شہاب، عن عروۃ و عمرۃ، عن عائشۃ ' روایت کیا ہے، بعض لوگوں نے اسے بطریق : ' مالک، عن ابن شہاب، عن عروۃ، عن عمرۃ، عن عائشۃ ' روایت کیا ہے، اورصحیح یہ ہے کہ ابن شہاب زہری نے اسے عروہ اورعمرہ دونوں سے اوران دونوں نے عائشہ سے روایت کیاہے۔
تشریح :
۱؎ : اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ معتکف اپنے جسم کا کوئی حصہ اگرمسجدسے نکالے تو اس کا اعتکاف باطل نہیں ہوگا۔ ۲؎ : انسانی ضرورت کی تفسیرزہری نے پاخانہ اور پیشاب سے کی ہے ۔
۱؎ : اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ معتکف اپنے جسم کا کوئی حصہ اگرمسجدسے نکالے تو اس کا اعتکاف باطل نہیں ہوگا۔ ۲؎ : انسانی ضرورت کی تفسیرزہری نے پاخانہ اور پیشاب سے کی ہے ۔