أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ {وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ} صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ كَانَ مَنْ أَرَادَ مِنَّا أَنْ يُفْطِرَ وَيَفْتَدِيَ حَتَّى نَزَلَتْ الْآيَةُ الَّتِي بَعْدَهَا فَنَسَخَتْهَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَيَزِيدُ هُوَ ابْنُ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ
کتاب: روزے کے احکام ومسائل
ان لوگوں کے بیان میں جوروزے کی طاقت رکھتے ہیں
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ {وَعَلَی الَّذِینَ یُطِیقُونَہُ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِینٍ} (البقرۃ: ۱۸۴) ( اور ان لوگوں پرجو صوم کی طاقت رکھتے ہیں ایک مسکین کوکھانا کھلانے کا فدیہ ہے) اتری توہم میں سے جو چاہتا کہ صوم نہ رکھے وہ فدیہ دے دیتا یہاں تک کہ اس کے بعد والی ۱؎ آیت نازل ہوئی اوراس نے اسے منسوخ کردیا ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
تشریح :
۱؎ : بعدوالی آیت سے مرادآیت کریمہ { فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ } [البقرة: 185]ہے ۔۲؎ : یہ حدیث اس بات پر صریح دلیل ہے کہ آیت کریمہ { وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ }منسوخ ہے، یہی جمہورکا قول ہے اوریہی حق ہے، اورابن عباس کی رائے ہے کہ یہ آیت محکم ہے اوراس کاحکم ان بڑے بوڑھوں کے ساتھ خاص ہے جنھیں صوم رکھنے میں زحمت اورپریشانی ہوتی ہے۔
۱؎ : بعدوالی آیت سے مرادآیت کریمہ { فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ } [البقرة: 185]ہے ۔۲؎ : یہ حدیث اس بات پر صریح دلیل ہے کہ آیت کریمہ { وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ }منسوخ ہے، یہی جمہورکا قول ہے اوریہی حق ہے، اورابن عباس کی رائے ہے کہ یہ آیت محکم ہے اوراس کاحکم ان بڑے بوڑھوں کے ساتھ خاص ہے جنھیں صوم رکھنے میں زحمت اورپریشانی ہوتی ہے۔