أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ صحيح حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجَاوِرُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ وَيَقُولُ تَحَرَّوْا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَابْنِ عُمَرَ وَالْفَلَتَانِ بْنِ عَاصِمٍ وَأَنَسٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ وَأَبِي بَكْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَبِلَالٍ وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَوْلُهَا يُجَاوِرُ يَعْنِي يَعْتَكِفُ وَأَكْثَرُ الرِّوَايَاتِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فِي كُلِّ وِتْرٍ وَرُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ أَنَّهَا لَيْلَةُ إِحْدَى وَعِشْرِينَ وَلَيْلَةُ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ وَخَمْسٍ وَعِشْرِينَ وَسَبْعٍ وَعِشْرِينَ وَتِسْعٍ وَعِشْرِينَ وَآخِرُ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ قَالَ أَبُو عِيسَى قَالَ الشَّافِعِيُّ كَأَنَّ هَذَا عِنْدِي وَاللَّهُ أَعْلَمُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُجِيبُ عَلَى نَحْوِ مَا يُسْأَلُ عَنْهُ يُقَالُ لَهُ نَلْتَمِسُهَا فِي لَيْلَةِ كَذَا فَيَقُولُ الْتَمِسُوهَا فِي لَيْلَةِ كَذَا قَالَ الشَّافِعِيُّ وَأَقْوَى الرِّوَايَاتِ عِنْدِي فِيهَا لَيْلَةُ إِحْدَى وَعِشْرِينَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّهُ كَانَ يَحْلِفُ أَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ وَيَقُولُ أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَلَامَتِهَا فَعَدَدْنَا وَحَفِظْنَا وَرُوِيَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ أَنَّهُ قَالَ لَيْلَةُ الْقَدْرِ تَنْتَقِلُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ حَدَّثَنَا بِذَلِكَ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَيُوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ بِهَذَ وَرُوِيَ عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ أَنَّهُ قَالَ: لَيْلَةُ الْقَدْرِ تَنْتَقِلُ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ. حَدَّثَنَا بِذَلِكَ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ بِهَذَاا
کتاب: روزے کے احکام ومسائل
شب قدر کا بیان
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے اور فرماتے: 'شب قدرکو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عمر، ابی ، جابر بن سمرہ ، جابر بن عبداللہ ، ابن عمر، فلتان بن عاصم ، انس ، ابوسعیدخدری، عبداللہ بن انیس، ابوبکرہ ،ابن عباس ، بلال اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- 'یُجَاوِرُ' کے معنی 'یَعْتَکِفُ' (اعتکاف کرتے تھے) کے ہیں، ۴- نبی اکرم ﷺ سے مروی اکثر روایات یہی ہیں کہ آپ نے فرمایا: 'اسے آخری عشرے کی تمام طاق راتوں میں تلاش کرو'، اور شب قدر کے سلسلے میں نبی اکرمﷺسے اکیسویں ، تئیسویں ، پچیسویں ، ستائیسویں ، انتیسویں ، اور رمضان کی آخری رات کے اقوال مروی ہیں، شافعی کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کامفہوم - واللہ اعلم - یہ ہے کہ نبی اکرمﷺ ہرسائل کو اس کے سوال کے مطابق جواب دیتے تھے۔ آپ سے کہا جاتا: ہم اسے فلاں رات میں تلاش کریں؟ آپ فرماتے: ہاں فلاں رات میں تلاش کرو، ۵- شافعی کہتے ہیں: میرے نزدیک سب سے قوی روایت اکیسویں رات کی ہے، ۶- ابی بن کعب سے مروی ہے وہ قسم کھاکر کہتے کہ یہ ستائیسویں رات ہے۔ کہتے کہ ہمیں رسول اللہﷺ نے اس کی علامتیں بتائیں ، ہم نے اُسے گن کر یادرکھا۔
ابوقلابہ سے مروی ہے کہ شب قدر آخری عشرے میں منتقل ہوتی رہتی ہے۔
تشریح :
۱؎ : شب قدرکی تعیین کے سلسلہ میں علماء کے چالیس سے زائداقوال منقول ہیں، ان میں سے راجح قول یہی ہے کہ یہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے بغیرتعیین کے کوئی رات ہے، بعض روایتوں سے پتہ چلتاہے کہ وہ رات آپ کو بتادی گئی تھی لیکن پھربھلادی گئی، اس میں مصلحت یہ تھی کہ لوگ اس رات کی تلاش میں زیادہ سے زیادہ عبادت اورذکرالٰہی میں مشغول رہیں ۔
۱؎ : شب قدرکی تعیین کے سلسلہ میں علماء کے چالیس سے زائداقوال منقول ہیں، ان میں سے راجح قول یہی ہے کہ یہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے بغیرتعیین کے کوئی رات ہے، بعض روایتوں سے پتہ چلتاہے کہ وہ رات آپ کو بتادی گئی تھی لیکن پھربھلادی گئی، اس میں مصلحت یہ تھی کہ لوگ اس رات کی تلاش میں زیادہ سے زیادہ عبادت اورذکرالٰہی میں مشغول رہیں ۔