أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الاِعْتِكَافِ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ صَلَّى الْفَجْرَ ثُمَّ دَخَلَ فِي مُعْتَكَفِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا رَوَاهُ مَالِكٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ عَنْ عَمْرَةَ مُرْسَلًا وَرَوَاهُ الْأَوْزَاعِيُّ وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَقُولُونَ إِذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَعْتَكِفَ صَلَّى الْفَجْرَ ثُمَّ دَخَلَ فِي مُعْتَكَفِهِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ فَلْتَغِبْ لَهُ الشَّمْسُ مِنْ اللَّيْلَةِ الَّتِي يُرِيدُ أَنْ يَعْتَكِفَ فِيهَا مِنْ الْغَدِ وَقَدْ قَعَدَ فِي مُعْتَكَفِهِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ
کتاب: روزے کے احکام ومسائل
اعتکاف کا بیان
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ جب اعتکاف کا ارادہ کرتے تو فجر پڑھتے پھراپنے معتکف (جائے اعتکاف) میں داخل ہوجاتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث یحییٰ بن سعیدسے بواسطہ عمرۃ مرسلاً بھی مروی ہے (اس میں عائشہ کے واسطے کا ذکر نہیں)، ۲- اوراسے مالک اوردیگرکئی لوگوں نے یحییٰ بن سعید سے اوریحییٰ نے عمرۃ سے مرسلاً ہی روایت کی ہے، ۳- اوراوزاعی ، سفیان ثوری اور دیگرلوگوں نے بطریق : ' یحیی بن سعید، عن عروۃ، عن عائشۃ' روایت کی ہے،۴- بعض اہل علم کے نزدیک عمل اسی حدیث پر ہے، وہ کہتے ہیں: جب آدمی اعتکاف کا ارادہ کرے تو فجر پڑھے،پھراپنے معتکف (اعتکاف کی جگہ)میں داخل ہوجائے، احمد اور اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کایہی قول ہے۔ بعض کہتے ہیں: جب آدمی اعتکاف کا ارادہ کرے تواگلے دن جس میں وہ اعتکاف کرناچاہتاہے کی رات کا سورج ڈوب جائے تو وہ اپنے معتکف (اعتکاف کی جگہ) میں بیٹھاہو، یہ سفیان ثوری اور مالک بن انس کا قول ہے ۱؎ ۔
تشریح :
۱؎ اوریہی جمہورعلماء کاقول ہے، اورام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ روایت کی تاویل یہ کی جاتی ہے : اس کا یہ مطلب نہیں کہ اعتکاف کی ابتداء آپ اکیسویں کی فجرکے بعدکرتے بلکہ اعتکاف کے لیے آپ بیسویں تاریخ کادن گزارکرکے مغرب سے پہلے ہی مسجدمیں پہنچ جاتے اوراعتکاف کی نیت سے مسجدہی میں رات گزارتے، پھر جب فجرپڑھ چکتے تو اعتکاف کی مخصوص جگہ میں جوآپ کے لیے بنائی گئی ہوتی تشریف لے جاتے، یہ تاویل اس لیے ضروری ہے کہ دوسری روایات سے یہ ثابت ہے کہ آپ رمضان کے پورے آخری عشرے کااعتکاف کرتے اوراکیسویں کوفجرکے بعدمعتکف میں آنے کامطلب ہوگا کہ عشرہ پورانہ ہواس میں کمی رہ گئی ۔
۱؎ اوریہی جمہورعلماء کاقول ہے، اورام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ روایت کی تاویل یہ کی جاتی ہے : اس کا یہ مطلب نہیں کہ اعتکاف کی ابتداء آپ اکیسویں کی فجرکے بعدکرتے بلکہ اعتکاف کے لیے آپ بیسویں تاریخ کادن گزارکرکے مغرب سے پہلے ہی مسجدمیں پہنچ جاتے اوراعتکاف کی نیت سے مسجدہی میں رات گزارتے، پھر جب فجرپڑھ چکتے تو اعتکاف کی مخصوص جگہ میں جوآپ کے لیے بنائی گئی ہوتی تشریف لے جاتے، یہ تاویل اس لیے ضروری ہے کہ دوسری روایات سے یہ ثابت ہے کہ آپ رمضان کے پورے آخری عشرے کااعتکاف کرتے اوراکیسویں کوفجرکے بعدمعتکف میں آنے کامطلب ہوگا کہ عشرہ پورانہ ہواس میں کمی رہ گئی ۔