أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ نَزَلَ بِقَوْمٍ فَلاَ يَصُومُ إِلاَّ بِإِذْنِهِمْ ضعيف جداً حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ وَاقِدٍ الْكُوفِيُّ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ نَزَلَ عَلَى قَوْمٍ فَلَا يَصُومَنَّ تَطَوُّعًا إِلَّا بِإِذْنِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ لَا نَعْرِفُ أَحَدًا مِنْ الثِّقَاتِ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ وَقَدْ رَوَى مُوسَى بْنُ دَاوُدَ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الْمَدَنِيِّ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوًا مِنْ هَذَا قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا حَدِيثٌ ضَعِيفٌ أَيْضًا وَأَبُو بَكْرٍ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَأَبُو بَكْرٍ الْمَدَنِيُّ الَّذِي رَوَى عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ اسْمُهُ الْفَضْلُ بْنُ مُبَشِّرٍ وَهُوَ أَوْثَقُ مِنْ هَذَا وَأَقْدَمُ
کتاب: روزے کے احکام ومسائل
جوکسی جماعت کے یہاں آئے توان کی اجازت کے بغیر(نفل) صوم نہ رہے
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: 'جو کسی جماعت کے ہاں اترے یعنی ان کا مہمان ہو تو ان کی اجازت کے بغیر نفلی صیام نہ رکھے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث منکر ہے،۲- ہم ثقات میں سے کسی کو نہیں جانتے جس نے یہ حدیث ہشام بن عروہ سے روایت کی ہو، ۳- موسیٰ بن داود نے یہ حدیث بطریق: 'أبی بکر المدنی، عن ہشام بن عروۃ، عن أبیہ، عن عائشۃ، عن النبی ﷺ ' اسی طرح روایت کی ہے، ۴- یہ حدیث بھی ضعیف ہے، ابوبکر اہل الحدیث کے نزدیک ضعیف ہیں ، اور ابوبکر مدنی جو جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں، ان کانام فضل بن مبشر ہے، وہ ان سے زیادہ ثقہ اوران سے پہلے کے ہیں ۱؎ ۔
تشریح :
۱؎ : یعنی ابوبکرالمدینی جنہوں نے ہشام سے روایت کی اگرچہ ضعیف ہیں لیکن ابوبکرمدنی سے جنھوں نے جابربن عبداللہ سے روایت کی ہے زیادہ قوی ہیں، اُن کا ضعف ان کے مقابلہ میں ہلکاہے۔
نوٹ:(سندمیں ایوب بن واقدمتروک الحدیث راوی ہے) وأخرجہ: ق/الصیام ۵۴ (۱۷۶۳) من غیر ہذا الطریق وہو أیضا ضعیف لأجل أبی بکر المدنی فہو أیضا متروک)
۱؎ : یعنی ابوبکرالمدینی جنہوں نے ہشام سے روایت کی اگرچہ ضعیف ہیں لیکن ابوبکرمدنی سے جنھوں نے جابربن عبداللہ سے روایت کی ہے زیادہ قوی ہیں، اُن کا ضعف ان کے مقابلہ میں ہلکاہے۔
نوٹ:(سندمیں ایوب بن واقدمتروک الحدیث راوی ہے) وأخرجہ: ق/الصیام ۵۴ (۱۷۶۳) من غیر ہذا الطریق وہو أیضا ضعیف لأجل أبی بکر المدنی فہو أیضا متروک)