أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي قَضَاءِ الْحَائِضِ الصِّيَامَ دُونَ الصَّلاَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ عُبَيْدَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كُنَّا نَحِيضُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَطْهُرُ فَيَأْمُرُنَا بِقَضَاءِ الصِّيَامِ وَلَا يَأْمُرُنَا بِقَضَاءِ الصَّلَاةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مُعَاذَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَيْضًا وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا نَعْلَمُ بَيْنَهُمْ اخْتِلَافًا إِنَّ الْحَائِضَ تَقْضِي الصِّيَامَ وَلَا تَقْضِي الصَّلَاةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَعُبَيْدَةُ هُوَ ابْنُ مُعَتِّبٍ الضَّبِّيُّ الْكُوفِيُّ يُكْنَى أَبَا عَبْدِ الْكَرِيمِ
کتاب: روزے کے احکام ومسائل
حائضہ عورت صیام کی قضاکرے گی صلاۃ کی نہیں
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ کے زمانے میں ہمیں حیض آتا پھر ہم پاک ہوجاتے تو آپ ہمیں صیام قضاکرنے کا حکم دیتے اور صلاۃقضاکرنے کا حکم نہیں دیتے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- یہ معاذہ سے بھی مروی ہے انہوں نے عائشہ سے روایت کی ہے،۳- اور اسی پر اہل علم کا عمل ہے، ہم ان کے درمیان اس بات میں کوئی اختلاف نہیں جانتے کہ حائضہ عورت صیام کی قضاکرے گی ، صلاۃ کی نہیں کرے گی۔
تشریح :
۱؎ : اس کی وجہ یہ ہے کہ صوم کی قضااتنی مشکل نہیں ہے جتنی صلاۃ کی قضاہے کیونکہ یہ پورے سال میں صرف ایک بارکی بات ہوتی ہے اس کے برخلاف صلاۃحیض کی وجہ سے ہرمہینے چھ یا سات دن کی صلاۃ چھوڑنی پڑتی ہے، اورکبھی کبھی دس دس دن کی صلاۃ چھوڑنی پڑجاتی ہے، اس طرح سال کے تقریباً چار مہینے صلاۃ کی قضاء کرنی پڑے گی جو انتہائی دشوارامرہے۔
۱؎ : اس کی وجہ یہ ہے کہ صوم کی قضااتنی مشکل نہیں ہے جتنی صلاۃ کی قضاہے کیونکہ یہ پورے سال میں صرف ایک بارکی بات ہوتی ہے اس کے برخلاف صلاۃحیض کی وجہ سے ہرمہینے چھ یا سات دن کی صلاۃ چھوڑنی پڑتی ہے، اورکبھی کبھی دس دس دن کی صلاۃ چھوڑنی پڑجاتی ہے، اس طرح سال کے تقریباً چار مہینے صلاۃ کی قضاء کرنی پڑے گی جو انتہائی دشوارامرہے۔