أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصَّائِمِ إِذَا أُكِلَ عِنْدَهُ ضعيف حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ زَيْدٍ، قَال: سَمِعْتُ مَوْلاَةً لَنَا يُقَالُ لَهَا لَيْلَى تُحَدِّثُ عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ عُمَارَةَ بِنْتِ كَعْبٍ الأَنْصَارِيَّةِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ دَخَلَ عَلَيْهَا فَقَدَّمَتْ إِلَيْهِ طَعَامًا فَقَالَ: < كُلِي > فَقَالَتْ: إِنِّي صَائِمَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"إِنَّ الصَّائِمَ تُصَلِّي عَلَيْهِ الْمَلاَئِكَةُ إِذَا أُكِلَ عِنْدَهُ حَتَّى يَفْرُغُوا"، وَرُبَّمَا قَالَ:"حَتَّى يَشْبَعُوا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ.
کتاب: روزے کے احکام ومسائل
صائم کی فضیلت کا بیان جب اس کے پاس کھایا جائے
ام عمارہ بنت کعب انصاریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرمﷺ ان کے پاس آئے ، انہوں نے آپ کو کھانا پیش کیا، تو آپ نے فرمایا: 'تم بھی کھاؤ'،انہوں نے کہا:میں صوم سے ہوں تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: 'صائم کے لیے فرشتے استغفار کرتے رہتے ہیں، 'جب اس کے پاس کھایاجاتاہے جب تک کہ کھانے والے فارغ نہ ہوجائیں'۔ بعض روایتوں میں ہے 'جب تک کہ وہ آسودہ نہ ہوجائیں'۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اوریہ شریک کی (اوپروالی) حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔
تشریح :
نوٹ:(سندمیں لیلیٰ مجہول راوی ہے)
نوٹ:(سندمیں لیلیٰ مجہول راوی ہے)